تعزیتی ریفرنس کی صدارت امتیاز عالم نے کی اور مہمان خصوصی ساحر رشید تھے۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے جنرل سیکرٹری مقصود خالق نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے اور غلام نبی طارق کا تحریر کردہ مقالہ پڑھ کر سنایا۔ مقررین میں فرخ سہیل گوئندی، شوکت چودھری، عابد حسین عابد، خواجہ جمشید امام، شیر علی خالطی، علی اکبر چودھری ایڈووکیٹ، علامہ وقار الحسنین نقوی، مقصود خالق، غلام نبی اور ڈاکٹر طاہر شبیر شامل تھے۔ اس موقع پر مقررین نے دونوں رہنمائوں کی ترقی پسند خدمات پر پرمغز گفتگو کی۔
خواجہ جمشید امام نے نثار صفدر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو کبھی موت نہ آئے تو کچھ ایسا لکھیں جو پڑھنے کے قابل ہو یا پھر کوئی ایسا کام کریں جو لکھنے کے قابل ہو اور نثار صفدر نے اپنی زندگی میں یہ دونوں کام کیے۔ ان کا لکھا ہوا ہمارے پاس موجود ہے اور انہوں نے جو کام کیا وہ لکھنے کے قابل ہے۔
نثار صفدر نے سیاسی زندگی میں جو صعوبتیں برداشت کیں اور انہوں نے ضیاء الحق کے مارشل لاء کے خلاف جس طرح جدوجہد کی، علامہ وقار الحسنین نقوی نے اس پر مفصل گفتگو کی۔ فرخ سہیل گوئندی نے نثار صفدر کی طویل سیاسی جدوجہد پر روشنی ڈالی اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں چاہئیے کہ نثار صفدر جیسے دانش وروں کو ان کی زندگی میں یاد کریں اور ان کی قدر کریں۔
شیر علی خالطی نے نثار صفدر کی زندگی پر گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا کہ نثار صفدر اپنی ساری زندگی بائیں بازو کی سیاسی جدوجہد میں صرف کر گئے۔ عابد حسین عابد نے نثار صفدر کو یاد کرتے ہوئے فیض امن میلے میں ان کی شمولیت اور نوجوانوں کو متحرک کرنے پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔