انہوں نے انسٹاگرام پر ایک طویل پوسٹ میں بابر اعظم کے بیان کی وضاحت دی۔
اعظم صدیقی نے کہا کہ انضمام الحق کے ساتھ انٹرویو میں کزن سے جوگرز ملنے سے انکار کی بات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچے نے مانگ لیے ہوں گے اور اُس کے پاس نہیں ہوں گے یا نہیں دیے، یہ کوئی بڑی بات نہیں ہاں بابر نے جو خودداری والی بات کی وہ سچ ہے۔
بابر اعظم کے والد نے کہا کہ اب اتنے اسپانسرز ہیں مگر بابر نے کبھی اپنے، اپنے بھائیوں اور میرے لیے کوئی اضافی چیز نہیں منگوائی، بیٹ ، ہیلمٹ، شوز ٹریک سوٹ وغیرہ جتنی ضرورت ہو اتنی ہی منگواتا ہے۔ ایک دو دفعہ میرے استفسار پر بابر نے کہا بابا اچھا نہیں لگتا۔
اعظم صدیقی نے کہا کہ پہلا پی ایس ایل چھوڑ کر انہوں نے تمام پی ایس ایل فیملی کے ساتھ دیکھے۔ دونوں ورلڈکپ بھی اپنی جیب سے خرچ کر کے دیکھے یعنی ہوٹل ویزا ٹکٹ وغیرہ، انہوں نے نہ پی سی بی سے نہ ہی کسی پی ایس ایل کی ٹیم سے کوئی مراعات لیں، اگر تحقیق بھی کی جائے تو یہ سچ ہی ہو گا۔
بابر کے والد نے لکھا کہ بابر کی ایک بات مجھے پسند ہے کہ وہ کہتا ہے بابا اللہ نے دیا ہے تو اسے خرچ کروں، میں نے کسی کو تعاون کے لیے نہیں کہنا۔ اس طرح بندہ اپنے فیصلوں میں بہادر نہیں رہتا، جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ میں نے اور بچوں نے انڈیا اور پاکستان کا میچ عوامی سٹینڈز میں دیکھا کیونکہ اچھی ٹکٹ کے لیے بابر نے کسی کو کہا ہی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انگلیڈ ورلڈ کپ میں بھی ایسا ہی ہو چکا ہے اُس وقت بابر کی والدہ بھی میرے ساتھ تھیں۔
بابر اعظم کے والد نے کہا کہ یہ باتیں اپنے ہم وطنوں سے شئیر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خوداری کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے جو کبھی عرش کھبی فرش پہ بٹھاتی ہے۔