اس سلسلے میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس میں سلطان راہی کی فنی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا جبکہ مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے ان کے مداح قرآن خوانی اور دعائے مغفرت کی تقریبات کا اہتمام کریں گے مختلف نجی ٹی وی چینلز سے سلطان راہی کی یادگار فلمیں بھی دکھائی جائیں گی۔
فن کے سلطان، سلطان راہی 80ء کے عشرے میں پنجابی فلموں کے معروف ہیرو رہے۔ انہوں نے 15 برس تک فلمی دنیا پر راج کیا اور سات سو سے زائد فلموں میں اداکاری کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا جن میں پانچ سو فلموں میں انہوں نے بطور ہیرو کردار ادا کیا ہے۔
پنجابی فلموں کے نامور ہیرو سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938ء کو بھارت کے شہر سہارن پور میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔ سلطان راہی نے 1971ء میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔
اس دوران پنجابی فلم ” بشیرا“ کی کامیابی نے انہیں سپر سٹار بنا دیا۔ سلطان راہی اور مصطفےٰ قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بن گئی۔ ان کی فلم ” مولا جٹ“ نے باکس آفس پر کامیابی کے ریکارڈ قائم کئے۔
ان کی دیگر کامیاب فلموں میں ’سالا صاحب، چن وریام،اتھرا پتر،ملے گا ظلم دا بدلہ، ’وحشی جٹ، شیر خان، شعلے، آخری جنگ، جرنیل سنگھ، دو بیگھے زمین، شیراں دے پتر اور دیگر قابل ذکر ہیں سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 12 اگست 1981ء کو ان کی پانچ فلمیں ’شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں۔ ان فلموں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
سلطان راہی نے سات سو سے زائد فلموں میں کام کیا جو کہ ورلڈ ریکارڈ ہے سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں موجود ہے انہیں 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
سلطان راہی کی مقبول ترین فلمی ہیروئن میں آسیہ،انجمن،صائمہ،گوری،نیلی،بابرہ شریف قابل ذکر ہیں۔ فن کے سلطان سلطان راہی کو 9جنوری 1996ء کو گجرانوالہ کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا سلطان راہی کی المناک موت کے بعد پاکستان کی فلم انڈسٹری بحران کا شکار ہو گئی یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ موت کے وقت بھی سلطان راہی کی 54فلمیں زیر تکمیل تھیں اوریہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔