فلیٹ ملزم محمد عثمان نے کرائے پر لیا تھا۔ ملاقات کے، دوران عثمان، عطا، فرحان، محب بنگش ، اور مدارس بٹ فلیٹ میں داخل ہوئے۔ ملزمان نے لڑکی اور لڑکے کو برہنہ کرکے ان پر تشدد بھی کیا۔ مرکزی ملزم آئی ایٹ میں مشہور ریسٹورینٹ کا مالک ہے۔ دیگر ملزمان شمس آباد راولپنڈی، پنڈوڑیاں، آئی ٹین، اور ایچ تیرہ کے. رہائشی ہیں ۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے واقعے کا نوٹس
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی پر ہونے والے تشدد کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان کو ٹیلی فون کیا اور اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات طلب کیں۔
واقعہ کی تفصیلات کیا ہیں؟
نیادور کی سپیشل رپورٹ میں اس حوالے سے تفصیلات شائع ہوئیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق منگل کی شام پاکستانی سوشل میڈیا اس وقت ششدر رہ گیا جب ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو میں ایک لڑکی اور لڑکے کو ایک بھاری بھرکم شخص بری طرح سے پیٹ رہا تھا، ان کے کپڑے کھینچ رہا تھا، لڑکی کو برہنہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لڑکے کو مار رہا تھا، اس کے کپڑے اتروا رہا تھا۔ اس کے بعد اس شخص نے لڑکی کے کپڑے اتروائے اور اس کی برہنہ حالت میں ویڈیو بنائی۔ کچھ اکاؤنٹس سے مزید ہولناک اطلاعات بھی دی جا رہی ہیں لیکن ابھی تک ان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یہ مناظر اتنے خوفناک تھے کہ سوشل میڈیا پر باقاعدہ لوگ لکھ رہے تھے کہ وہ سہم گئے ہیں۔ درجنوں خواتین کی جانب سے ایسی ٹوئیٹس سامنے آئیں۔ یہ عثمان مرزا کون ہے، کیا کرتا ہے، اس کے بارے میں فی الحال جو کچھ سامنے آیا ہے، وہ پیش کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر لگائی اس کی اپنی پوسٹس سے اتنا تو واضح ہے کہ یہ شخص پراپرٹی کا کاروبار کرتا ہے۔ اسلام آباد سے مستند ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس کے کچھ شو رومز ہیں۔ لیکن ماضی کی ویڈیوز اور اس کی سوشل میڈیا پوسٹس کو دیکھ کر یہ بھی لگتا ہے کہ یہ کوئی عادی مجرم ہے۔ مثال کے طور پر ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس نے بندوقیں اپنے ارد گرد رکھی ہوئی ہیں جن میں سے ایک پر اس کا اپنا نام بھی کندہ ہے