دوسری جانب حکومتی ترجمان شہباز گل نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم نے اس معاملے پر ایکشن لیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کے احکامات دئیے تھے جن کو بعد میں گرفتار کیا گیا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جن میں ایس پی صدر ، ایس ڈی پی او صدر، ایس ایچ او گولڑہ اور انویسٹی گیشن آفیسر شامل ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے ملزم کے موبائل سے ویڈیوز بھی برآمد ہوئیں اورابتدائی تفتیش کے دوران چاروں ملزمان گینگ کے طور پر ایسے واقعات میں ملوث ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔
اسلام آباد پولیس نے واقع کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ لڑکی اور لڑکے پر تشدد کا واقع دسمبر دوہزار بیس کا ہے اور متاثرہ لڑکا پراپرٹی کے کام سے وابستہ ہے اور لوہی بھیر کا رہائشی ہے۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ لڑکے نے اپنی دوست کو لاہور سے بلایااور لڑکے نے اپنے پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ دوست عطا سے فلیٹ میں لڑکی سے ملاقات کی اجازت لی اورفلیٹ ملزم عثمان مرزا نے کرائے پر لیا ہوا تھا اور ملاقات کے دوران ملزم عثمان، عطا الرحمان، فرحان، محب بنگش ، اور مدارس بٹ فلیٹ میں داخل ہوئے ۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے لڑکی اور لڑکے کو برہنہ کرکے ان پر تشدد بھی کیا۔ پولیس کے مطابق مرکزی ملزم آئی ایٹ میں مشہور ریسٹورینٹ کا مالک ہے۔
رات کو مرکزی ملزم عثمان مرزا کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جہاں کئی لوگ بیٹھے ہیں جو دعویٰ کررہے ہیں کہ عثمان مرزا کے مخالفین کو ایک بار پھر شکست ہوئی اور اُن کی ضمانت منظور ہوئی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایک موقف جاری کیا اور کہا کہ ان بے بنیاد الزامات میں کوئی صداقت نہیں اور یہ پرانی ویڈیو ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق عثمان مرزا کے شوروم پر ریڈ کرکے اُن کو سیل کیا گیا ہے۔
نیا دور میڈیا کو اسلام آباد پولیس کے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ مرکزی ملزم عثمان پراپرٹی، گاڑیوں اور ریسٹورنٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے اور امیر ہونے کی وجہ سے اُن کے پولیس اور دیگر اداروں میں بہت گہرے تعلقات ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی نوجوان جوڑوں کو بہانے سے بلا کر اُن پر تشدد کیا جاتا تھا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا ۔ پولیس افسر کے مطابق مرکزی ملزم عثمان مرزا کا پہلے سے جرائم کا ریکارڈ موجود ہے مگر مضبوط وکیل، تعلقات اور مخالفین کو دھمکانے کے بعد وہ کیسز سے نکل جاتا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے خلاف پہلے بھی شکایات آئی لیکن اس پر کوئی خاطر خوا پیش رفت نہیں ہوسکی تھی اس لئے وہ مزید ایسے گھناؤنے دھندے کرتا تھا ۔
اسلام آباد میں سینئر کرائم رپورٹر راجہ کاشف نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا کا پہلے سے جرائم کی ریکارڈ موجود ہے مگر اس حوالے سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ۔ راجہ کاشف نے اس تاثر کی نفی کی عثمان مرزا بہت طاقتور شخص ہے اور ان کے پولیس اور دیگر حکومتی اداروں میں گہرے تعلقات ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عثمان مرزا مختلف قسم کے کاروبار کرتا آرہا ہے اور یہی ایک وجہ ہے کہ وہ پیسے کی زور پر ماضی میں ریلیف حاصل کرتا تھا۔ پولیس عہدیدار کے مطابق ملزم مختلف قسم کے نشے کرتا ہے اور رات کو یہ اسی سیکٹر میں موجود ہوتا ہے جہاں انہوں نے نوجوان جوڑے کی ویڈیو بنائی اور اس نے پہلے بھی کئی لڑکیوں کی عزتیں برباد کی ہیں تاہم مکمل تحقیقات کے بعد ان کے خلاف کیسز کھولے جائینگے۔