چیئرمین پی ٹی آئی سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے زمان پارک لاہور میں ملاقات کی۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی بھی شریک تھے جبکہ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے ویڈیو لنک پر آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی۔ آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کی۔
آئی ایم ایف کے وفد اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پی ٹی آئی چیئرمین نے سوال کیا کہ آپ اس بات کی کیا ضمانت دیتے ہیں کہ ملک میں انتخابات وقت پر ہوں گے؟
اس پر آئی ایم ایف وفد نے کہا کہ آئی ایم ایف ملک میں ہونے والی صورتحال پر گہری نظر رکھتا ہے۔ ہم ایک حد سے زیادہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرسکتے۔
آئی ایم ایف وفد کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کاپاکستان کے سیاسی معاملات سے متعلق مؤقف کیا ہوگا اس کی پیشگوئی نہیں کرسکتے تاہم ایگزیکٹو بورڈ کے ڈائریکٹرز اپنی میٹنگ میں اپنا نقطہ نظر رکھیں گے۔ایگزیکٹو بورڈ ممبران اپنی رائے دینے میں آزاد ہیں اور آئی ایم ایف اسٹاف رپورٹ میں ان کا مؤقف شامل کر دیا جائے گا۔
وفد نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام اس طریقے سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جس میں توقع ہے کہ اقتدار کی منتقلی وقت پر ہوگی۔ امید ہے کہ اس ڈیزائن کے تحت نگران سیٹ اپ آئین کے مطابق اپنی مدت کے دوران وقت پر انتخابات کرا دے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف ٹیم کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی سے زمان پارک میں ملاقات کی گئی۔ ملاقات میں سٹاف لیول معاہدے سے متعلق بات چیت ہوئی۔ پی ٹی آئی نے انتخابات سے پہلے نئی حکومت کے قیام تک آئی ایم ایف سے ہونے والے 3 ارب ڈالر معاہدے کا خیر مقدم کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کو مہنگائی سے بچانے کیلیے پروگرام پر زور دیتے ہیں اور ہم سیاسی استحکام کو معاشی استحکام کیلیے لازمی سمجھتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ آزادانہ اور بروقت انتخابات کے بعد نئی حکومت اصلاحات کا آغاز کرے گی اور اقتصادی تبدیلی اور طویل مدتی بنیادوں پر معاشی استحکام لائے گی۔
آئی ایم ایف وفد کی قیادت ایستھر پریز روئز کر رہی تھیں جبکہ ملاقات میں آئی ایم ایف کنٹری چیف نیتھن پورٹر امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بذریعہ ویڈیو لنک شامل ہوئے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، شوکت ترین، عمر ایوب، ثانیہ نشتر، شبلی فراز، تیمور جھگڑا اور مزمل اسلم ملاقات میں موجود تھے۔
قبل ازیں آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی۔ اس دوران حکومت میں شامل جماعت نے آئی ایم ایف پروگرام آمادگی ظاہر کی۔ پیپلز پارٹی کے وفد میں وفاقی وزیر تجارت نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا شامل تھے۔
ملاقات کا مقصد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹینڈ بائی معاہدے پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ وزارت تجارت کے اعلامیہ کے مطابق پیپلز پارٹی کے وفد نے قومی مفاد میں پروگرام کی حمایت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
آئی ایم ایف کے نمائندے اور پیپلز پارٹی کی فنانس ٹیم کے درمیان ہونے والی بات چیت کو پاکستان میں معاشی اصلاحات اور استحکام کی جانب ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وزیر تجارت نوید قمر نے فنانس ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے سٹینڈ بائی معاہدے کی اہمیت کو تسلیم کیا اور پروگرام پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلیے آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ادھر آئی ایم ایف نمائندہ برائے پاکستان نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ایستھر پریز روئز پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے رابطے کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں سے 3 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام میں معاونت چاہتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ رابطوں کا مقصد پالیسیز میں تسلسل کیلیے تعاون حاصل کرنا ہے۔ آئندہ الیکشن کے بعد سیاسی حکومت کو ابھی سے پالیسیز سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے قرض پروگرام کی منظوری چند دنوں میں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں دی جانی ہے۔