تفصیل کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو ( آئی بی) اور اسلام آباد پولیس نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے گذشتہ ماہ اپنے لانگ مارچ کے دوران اپنے حامیوں کو ڈی چوک تک پہنچنے کی ترغیب دے کر جان بوجھ کر سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یکم جون کو سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں آئی ایس آئی، آئی بی، آئی جی اسلام آباد، سیکریٹری داخلہ اور دیگر ایجنسیوں نے الگ الگ رپورٹیں تیار کیں کہ عمران خان نے اپنے حامیوں کو اسلام آباد ڈی چوک پہنچنے کے لئے اکسایا اور صریحاً احکامات کی خلاف ورزی کی تھی۔
رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو لانگ مارچ کے شرکا کو ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کرنے سے قبل عدالت کی جانب سے لانگ مارچ کا مقام تبدیل کرکے ایچ نائن کرنے کے حکم سے آگاہ کردیا گیا تھا۔
رپورٹ میں پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں کے بیانات بھی شامل ہیں، تاکہ یہ شناخت کرنے میں مدد ملے کہ 25 مئی کو ہجوم کو ریڈ زون کی طرف جانے کے لئے کب اکسایا گیا تھا۔
ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران نے سرکاری ملازمین کو دھمکی دی کہ اگر مارچ کرنے والوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ جس وقت 26 مئی کو عمران خان کی تقریر ختم ہوئی، اس وقت بھی تقریباً 4 سے 5 ہزار لوگ ریڈ زون میں داخل ہو رہے تھے۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بلیو ایریا میں 315 درخت جلائے اور تین درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک خاتون بھی شامل تھی۔
اس سے قبل، جب سپریم کورٹ نے متعلقہ اداروں کو پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے احکامات کی مبینہ خلاف ورزی کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی، تو اس نے خلاف ورزی کی صحیح تفصیلات معلوم کرنے کو کہا تھا۔