اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کی شکایت پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے امجد پرویز پیش ہوئے۔عمران خان نے ٹرائل کورٹ کارروائی کیخلاف درخواست دائر کررکھی ہے۔
خواجہ حارث نے آئندہ ہفتے تک کیس ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ عدالت نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی کوروک رکھا ہے۔ اگر یہ وقت مانگ رہے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ عدالت ٹرائل کورٹ کوکارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لینے کی استدعا کردی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ عدالت اسٹے ختم کرکے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روک سکتی ہے۔عدالت سے اسٹے ختم کرنے کی استدعا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ میں نے ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق بھی درخواست دائر کررکھی ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چھ ہفتے تک کا وقت دیا گیا تھا۔ ابھی تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی رکی ہوئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اسی طرح کا ایک اور کیس ہے۔ ڈیڑھ سال سے یہ وہاں نہیں گئے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ سابق چیف ایگزیکٹیو کے خلاف کیس ہے۔
عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی کارروائی روکنے کے حکم میں 14 جون تک توسیع کردی۔
دوسری جانب توشہ خانہ کے تحائف خریدنے کی جعلی رسیدیں پیش کرنے پر پی ٹی آئی چیئرمین خلاف تھانہ کوہسار میں فراڈ کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
یہ مقدمہ 6 جون کو اسلام آباد میں جعلی رسید کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی چیئرمین بشریٰ بی بی، شہزاد اکبر، زلفی بخاری اور فرح گوگی کو نامزد کیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر نے توشہ خانہ گھڑی کی خرید و فروخت کے لیے دکان کی جعلی رسیدیں استعمال کیں۔
ایک مقامی گھڑی ڈیلر کی درخواست پر درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے ایسی چیزیں کبھی خریدی یا فروخت نہیں کی ہیں، لہٰذا قانونی کارروائی کی جائے۔‘‘
پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم کے خلاف درج مقدمے میں دھوکہ دہی، ہیرا پھیری اور ہیرا پھیری کی دفعات بھی شامل تھیں۔