امریکا میں ایک شخص 62 برس تک گونگا ہونے کا ناٹک کرتا رہا تاکہ اسے اپنی بیوی سے بات نہ کرنی پڑے جس کے باعث اب اس کی بیوی نے اس سے طلاق کا مطالبہ کر دیا ہے۔
امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر واٹربری میں 84 برس کے بیری ڈاؤسن نے اپنی 80 سالہ اہلیہ ڈوروتھی کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک لفظ تک نہیں بولا۔ ڈوروتھی کو اپنے خاوند سے بات کرنے کے لیے اشاروں کی زبان سیکھنی پڑی ۔ طلاق کی دستاویزات کے مطابق، بیری اس کے باوجود بہت زیادہ بات نہیں کرتے تھے۔
جوڑے کے چھ بچے اور 13 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں جو یہ یقین رکھتے تھے کہ بیری ڈاؤسن حقیقتاً گونگے ہیں۔
ڈوروتھی نے کہا:’’بیری جب بھی گھر پہ ہوتا تو گونگا ہونے کا ناٹک کرتا۔ مجھے سچائی اس وقت معلوم ہوئی جب میں نے ایک بار یوٹیوب پر اس کی گیت گاتے ہوئے ایک ویڈیو دیکھی، اس وقت اسے ایک فلاحی میٹنگ میں شریک ہونا چاہئے تھا۔ مجھ پر تب ساری حقیقت آشکار ہو گئی۔‘‘
بیری ڈاؤسن کے وکیل نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے سائل نے ایسا اپنی اہلیہ کو دھوکہ دینے کے لیے نہیں کیا اور اس وجہ سے ہی ان کی شادی 62 برس تک برقرار رہی۔
بیری ڈاؤسن کے وکیل کا کہنا تھا، ’’میرے سائل بہت زیادہ خاموش طبع ہیں اور ان کی اہلیہ تکلیف دہ حد تک باتونی ہیں، اگر بیری ڈاؤسن گونگا ہونے کا ناٹک نہ کرتے تو یہ شادی 60 برس قبل ہی ٹوٹ جاتی۔ انہوں نے یہ سب کچھ اپنے اور اپنے خاندان کے لیے کیا۔‘‘
ڈوروتھی نے جائیداد میں سے نصف حصہ مانگنے اور نان و نفقہ کی ذمہ داری اٹھائے جانے کے علاوہ اپنے خاوند کی جانب سے ’’جذباتی دباؤ‘‘ کا سامنا کیے جانے پر پر ہرجانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔