جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ یورپی یونین کےسفراء کے خط پر وزیراعظم کی تنقید سوفیصد درست ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے یورپی یونین کے سفراء کے خط کا اس طرح جواب دینا درست نہیں ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ اس وقت تمام گیم نیوٹرل امپائر کی وجہ سے ہو رہی ہے کہ لوگ ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ عمران خان اب کس کس کو جا کر منائیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رہنماء جہانگیرترین کی رہائشگاہ پر ترین گروپ کے ارکان کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد بارے بات چیت کی گئی۔
بتایا گیا ہے کہ ترین گروپ ارکان نے کہا کہ عثمان بزدار کے طرز حکمرانی نے پارٹی کا تشخص تباہ کردیا، جدوجہد اس لیے نہیں کی تھی کہ پارٹی کا امیج خراب کردیا جائے۔ وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے کم پر بات نہیں کریں گے۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں بڑے فیصلے کریں گے۔
اجلاس کے بعد پی ٹی آئی رہنماء علیم خان نے دیگر ارکان کے ہمراہ جہانگیرترین کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلا دس سال کا جو دور تھا اس میں پی ٹی آئی کی جدوجہد میں بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے، جہانگیرترین کی بہت بڑی خدمات ہیں، ان کی محنت بہت زیادہ ہے، جہانگیرترین نے جس قدر مشکل وقت میں پارٹی کیلئے محنت کی ہم ان کے مشکور ہیں، آج جہانگیرترین خان علیل ہیں میں نے خود کہا آج کی میٹنگ جہانگیرترین کے گھر پر رکھیں۔
ہم سب مل کر ان کو پیغام دینا چاہتے ہیں آپ یہاں موجود نہیں لیکن ہم نے بھلایا نہیں۔ سیاست مشکل وقت میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے، جتنے بھی دوست ہیں جو جتنا بھی عرصہ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے وہ سب قابل احترام ہیں۔
بدقسمتی سے جہانگیرترین سے حکومت میں کام کیوں نہیں لیا گیا؟ اس کا جواب آج تک پی ٹی آئی کارکنوں کو نہیں دیا گیا ، جہانگیرترین نے عمران خان کی جدوجہد میں بہت زیادہ محنت کی، خون پسینہ بہایا گیا، اس کا بھی آج تک جواب نہیں آیا ، جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کچھ اور لوگ ہی حکومت میں آجاتے ہیں لیکن جو وفاد ار ہوتے ہیں جنہوں نے ساتھ دیا ہوتا ہے وہ پیچھے چلے جاتے ہیں۔