ذرائع کے مطابق پنجاب میں بزدار کی جگہ پی ٹی آئی کا ہی وزیر اعلیٰ لایا جائے گا جبکہ اس حوالے سے مسلم لیگ ق بروقت فیصلہ نہ کرسکی اس لیے تحریک انصاف کی جانب سے اپنی حکمت عملی طے کر لی گئی۔
وفاق میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے میں جہانگیر ترین اور علیم گروپ نے بھی بھرپور حمایت کا عندیہ دیا ہے، ترین اور علیم گروپ کی جانب سے اپوزیشن کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت خود تبدیلی لائے گی، پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے وزیراعظم کو علیم خان اور ترین گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا تجویز دی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاق کے کئی اہم وزرا سردار عثمان بزدار کی تبدیلی کے حامی ہیں اور کئی اہم سینئر وزرا نے وزیراعلیٰ پنجاب کو تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری وزارت اعلی کی تبدیلی کے سب سے بڑے حامی ہیں، پارٹی کے سیکریٹری جنرل، اسد عمر، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بھی صوبے میں تبدیلی کے خواہش مند ہیں۔
اسی طرح وفاقی وزرا پرویز خٹک بھی گورننس کے معاملات اور پارٹی امیج بہتر بنانے کے لیے عثمان بزدار کی تبدیلی کے حامی ہیں جب کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی پنجاب میں پارٹی کی متحرک شخصیت کو وزیر اعلی دیکھنا چاہتے ہیں۔ سینئر قیادت کی تجویز ہے کہ علیم خان اور ترین گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے سے مقتدر حلقے بھی راضی ہیں اس لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تبدیل کرنا ہی بہتر ہوگا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم تمام سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد آج جمع کرانے کا فیصلہ کچھ دیر میں ہوگا جبکہ اس متعلق مولانا فضل الرحمان اور میاں شہباز شریف نے الگ الگ پارٹی اجلاس طلب کیے ہیں۔
اپوزیشن چیمبر میں کچھ دیر بعد غیر معمولی اجلاس ہوگا جبکہ پارلیمنٹ میں جاری پی اے سی اجلاس بھی مختصر کر دیا گیا۔ خواجہ آصف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کا کہہ کر اٹھے تو رانا تنویر نے اجلاس کچھ دیر بعد ملتوی کر دیا۔