اس موقع پر ڈپٹی کمشنر محمد علی مہمان خصوصی تھے جبکہ ان کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اکرام اللہ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عدنان حیدر ملوکی، سب ڈویژنل پولیس آفیسر حسن اللہ، ایس ایچ او بمبوریت، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر فیاض رومی، ڈاکٹر سلیم سیف اللہ، ڈاکٹر فرمان، ڈاکٹر ولی کیلاش اور دیگر مہمان بھی موجود تھے۔
اس وادی سے منتحب چیئرمین محمد خلیل شیخ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس علاقے کے مشکلات پر روشنی ڈالی۔ منتحب نائب چیئرمین لوک رحمت کیلاش نے بھی سڑکوں، غلہ گودام، انٹرنیٹ اور دیگر مسائل کا ذکر کیا۔ عبد المجید قریشی سابقہ چیرمین نے سڑک کی کشادگی اور اس پر جلد کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر بی بی شاحرہ کیلاش نے مہمانوں کو روایتی تحفے پیش کئے۔
علاقے کے عمائدین نے شکایت کی کہ سال 2015 میں جو سیلاب آیا تھا اس نے تباہی مچادی۔ ابھی تک متاثرین کی بحال کاری کا کام مکمل نہیں ہوا۔ اس سے پہلے یہاں کھلی کچہری ہوئی تھی جس میں سابقہ ڈپٹی کمشنر انوارالحق لوگوں کو وعدے وعید کرکے چلے گئے مگر اس پر ایک فی صد بھی عمل درآمد نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ نہایت مایوسی کے شکار ہیں جبکہ لوگ بمبوریت کے نہر سے بجری، پتھر وغیرہ نکال کر اسے مزید نقصان پہنچارہے ہیں۔ جس پر ڈپٹی کمشنر نے فوری طور پر دفعہ 144 لگانے کا اعلان کیا اور پولیس کو ہدایت کی کہ کسی کو بھی غیر قانونی کٹائی کرنے نہ دے۔ ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عوام کو یقین دہائی کرائی کہ وہ اور ان کا عملہ دن رات عوام کی خدمت کیلئے تیار ہیں اور اس کا عوام پر کوئی احسان نہیں ہے کیونکہ وہ اس کام کے عوض تنخواہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کی کشادگی پر فوری کام شروع کیا جائے گا مگر عوام سے بھی درخواست ہے کہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ بمبوریت کی نہر کی صفائی اور ملبہ ہٹانے کیلئے باقاعدہ طور پر یہاں مشنیری بھیجوادے گا اور وہ یہاں کھڑی ہوکر جب بھی ضرور ت پڑے نہر کی صفائی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ عوامی عمائدین پر مشتمل ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں علاقے کی مسائل حل کرنے اور یہاں سیاحت کے ذریعے لوگوں کی معیشت بہتر کرنے پر بھی عملی کام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ عوام کے ساتھ مل کر یہاں کنٹرول سیاحت کو فروغ دے گی جس سے یہاں کا ماحول بھی خراب نہ ہو، سیاح بھی آئے اور مقامی لوگوں کو بھی اس سے فائدہ ہو۔ بعد میں انہوں نے باقاعدہ طور پر اس نئے ایمبولنس کا افتتاح بھی کیا۔
ڈاکٹر ولی جن کا تعلق کیلاش قبیلے سے ہے اور اس وادی کے سب سے پہلے کیلاش ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں دل کے امراض زیادہ ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہاں تشخیصی مرکز قائم کرکے اس کی رپورٹ حیات آباد میڈیکل کمپلکس پشاور کو بھیجی جہاں سینئر کارڈیالوجسٹ دل کے مریضوں کا مفت علاج کریں گے۔اسی طرح معذور بچوں کو ویل چئیر فراہم کرکے ان کے چہروں پر مسکراہٹیں لوٹادے اور کیلاش اور مسلم کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے ہم خود سے کوئی فنڈ اکھٹا کرکے اس سے غریب اور مستحق لوگوں کا علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ تعاون بھی جاری رکھ سکے۔ کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون سماجی کارکن بی بی شاہرہ کا کہنا ہے کہ اس ایمبولنس سے اس علاقے کے لوگوں کو بالعموم اور خواتین کو بالخصوص بہت فائدہ ہوگا۔ خاص کر زچگی کے دوران ان کو آسانی سے اس ایمبولنس کے ذریعے چترال ہسپتال بروقت پہنچایا جاسکے گا اگر کوئی مشکل کیس پیش آئے۔ تقریب میں عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر اسد اور دیگر عملہ، علاقے کے خواتین و حضرات، پولیس افسران، منتحب کونسلرز، ناظمین، چئیرمین اور سماجی کارکنوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی جو دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔