پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کا کورٹ مارشل نہیں کر سکتی۔ ایسا کرنے کا اختیار صرف ادارہ اور جی ایچ کیو کا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان صحت مند ہو گئے ہیں تو عدالتوں کا سامنا کریں۔ ایک طرف عمران خان بیمار ہیں ہل نہیں سکتے دوسری طرف ریلی بھی رکھی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان کب تک بیڈ کے نیچے چھپے رہیں گے ایک دن تو گرفتار کرنا پڑے گا۔ عمران خان کو پتہ ہے کہ تینوں کیسز میں دفاع پیش کرنے کیلئے کچھ نہیں۔ صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ تمام بہانے ختم ہوگئے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے انجام پر پہنچے بغیر ملک آگے نہیں بڑھےگا۔ اگر 13 تاریخ کو پیش نہیں ہوتے تو آئین و قانون کا تقاضا ہے مزید ریلیف نہ دیا جائے۔ عدلیہ کے فیصلوں کا بے پناہ احترام ہے۔ عدلیہ کے فیصلے ہمارے لیے حیرانی کا باعث ضرور ہیں۔ عمران خان کو جیسا ریلیف ہائی کورٹ سے ملا ہے ایسا پہلے تو ہم نے نہیں دیکھا۔ امید ہے کہ 13 کے بعد کوئی اور ریلیف نہیں ہوگا۔ اب اگر اس سے زیادہ مہربانی ہوئی تو سوال اٹھیں گے اور عدلیہ کی غیر جانبداری پر حرف آئے گا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر مریم نواز شریف نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کا کورٹ مارشل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے.
ایک ویب چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے عمران خان کی حمایت کرکے 4 سال ملک کو تباہ کیا۔ انہوں نے جج کے گھر جاکر کہا کہ نواز شریف کو سزا دو۔ ن لیگ کی حکومت گرانے میں کردار ادا کیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ادارے اپنی بربادی کا باعث بننے والے عناصر کو سزا دیں۔ جنرل (ر) فیض حمید کو نشان عبرت بنایا جائے۔ ان کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائبرڈ نظام لانے والوں کو سب سے بڑی سزا ووٹ کو عزت دو کی عوامی آگاہی مہم سے ملی۔ چند افراد اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ اداروں کو ایسے افراد کو سزا دینی چاہیے۔