دوسری جانب کابینہ اجلاس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے چارٹرڈ اکائونٹنٹ سید شبر زیدی کی بطور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کی منظوری نہیں دی گئی اور ان کی تعیناتی کی سمری سخت تحفظات کے ساتھ واپس کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان ان ہائوس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جب انہیں ٹیلی ویژن کے ذریعے معلوم ہوا کہ انہیں ان کے عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے تاہم ذرائع کے مطابق، ان کی ٹرانسفر کے احکامات اب تک موصول نہیں ہوئے جس کے باعث وہ اب بھی اپنی اسائنمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور ہفتے کے روز اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
وزیراعظم عمران خان جب تک اس عہدے کے لیے باضابطہ طور پر کسی نام کا اعلان نہیں کر دیتے اور موجودہ سربراہ اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں تو ایف بی آر میں بجٹ کی تیاری کا عمل رُک جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں سید شبر زیدی کی بطور چیئرمین ایف بی آر تقرری کی سمری واپس لے لی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہائی کورٹ کا اس حوالے سے دیا گیا ایک فیصلہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی ان اہم عہدوں پر تعیناتی کی راہ میں رکاوٹ ہے جس کے باعث وزیراعظم عمران خان ان کی نامزدگی میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ارسال کی گئی سمری میں نہایت اہم تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے دو نہایت اہم اعتراضات اٹھائے ہیں، جیسا کہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے چارٹرڈ اکائونٹنٹ کی تعیناتی سے مفادات کا ٹکڑائو پیدا ہو سکتا ہے کیوں کہ ان کا کام بڑے اداروں کو ٹیکس کے معاملات کے حوالے سے آگاہ کرنا رہا ہے۔
دوسرا اعتراض یہ کیا گیا ہے کہ اس عہدے کے لیے نجی شعبے سے نامزدگی ہائی کورٹ کی جانب سے بنائے گئے رہنماء اصولوں پر عملدرآمد میں ناکامی ظاہر کرتی ہے۔
حقیقت میں معاملہ کچھ یوں ہے کہ حکومت کو اس وقت بجٹ کی فوری تیاری کے لیے ایک متحرک چیئرمین ایف بی آر کی ضرورت ہے کیوں کہ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی کام کی رفتار سست ہو گئی ہے۔