انہوں نے جیو نیوز کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے ہبل کو دنیا کی سب سے بڑی دوربین قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو نے خلا میں بھیجی ہے۔
وفاقی وزیر کے اس بیان پر سماجی میڈیا کے صارفین نے حیرت کا اظہار تو کیا ہی بلکہ انہوں نے اس پر دھڑا دھڑ لطیفے بھی بنانا شروع کر دیے اور جلد ہی عالمی میڈیا کو بھی اس معاملے کے بارے میں معلوم ہو گیا۔
ایک صارف نے لکھا، (تفریح طبع کے لیے) کارٹون نیٹ ورک دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، حکومتی وزرا کے جلسے اور ٹاک شوز ہی کافی ہیں۔
ایک اور صارف نے ٹویٹ کیا، فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہبل دوربین سپارکو نے مدار میں بھیجی تو چاند دیکھنے کے لیے بھی اسی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ ناسا ختم ہو گیا، پی ٹی آئی زندہ باد۔
واضح رہے کہ ہبل خلائی دوربین کو اپریل 1990 میں امریکی خلائی ادارے ناسا اور یورپی خلائی ادارے نے مشترکہ طور پر زمین کے مدار میں بھیجا تھا۔
اس دوربین کا نام خلائی سائنس دان ایڈون ہبل کے نام پر رکھا گیا جو اگرچہ خلا میں بھیجی جانے والی سب سے پہلی یا سب سے بڑی دوربین نہیں ہے لیکن یہ نہایت مشہور، اہم اور بڑی دوربینوں میں سے ایک ہے۔
ایک اور صارف نے وفاقی وزیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے یہ نہیں کہہ دیا کہ ناسا بھی سپارکو کا ایک ذیلی منصوبہ ہے۔
باعث دلچسپ امر یہ ہے کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنے اس بیان کے حوالے سے کوئی وضاحت جاری کی ہے اور نہ ہی انہوں نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کیا ہے۔