سابق کپتان نے پی سی بی سے پاکستان کی جونیئر کرکٹ ٹیم کے لیے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ لینے کے لیے بات کی لیکن یونس خان اور بورڈ حکام میں اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔
زرائع کا کہنا ہے کہ یونس خان نے بورڈ سے بھاری معاوضے کے علاوہ غیر معمولی اختیارات کا بھی مطالبہ کیا تھا جو قبول نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ پی سی بی نے ان دونوں عہدوں کے لیے اس سے قبل شعیب اختر سے رابطہ قائم کیا تھا تاہم ان کے نام پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد بورڈ نے اپنی توجہ یونس خان کی جانب مبذول کر لی۔
بورڈ کی جانب سے یونس خان کو ان دونوں عہدوں کی پیشکش کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ یونس خان 2009 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے جب قومی ٹیم پہلی اور آخری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں فتح یاب ہوئی تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز اور سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی یونس خان کے پاس ہی ہے جب کہ ان کا شمار ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے ان عظیم بلے بازوں میں کیا جاتا ہے جن کی سنچریوں کی تعداد نصف سنچریوں سے زیادہ ہے۔
یونس خان نے 118 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی جن میں انہوں نے 52.05 کی اوسط سے 33 نصف سنچریاں اور 34 سنچریاں بنائیں اور مجموعی طور پر 10 ہزار 99 رنز سکور کیے۔