اس دستاویز میں دراصل چینل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے اپنے نمائندگان،رپورٹرز اور دیگر فیلڈ سٹاف کو کہا گیا ہے کہ وہ پورے سندھ میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران صحت کے شعبہ میں پیپلز پارٹی کی ایک ایک ناکامی، کوتاہی اور کمیوں کے بارے میں رپورٹس بنائیں۔
بظاہر ایک ادارتی حکم میں یہ واضح ہے کہ حکم پیپلز پارٹی کی کارکردگی کو جانچنا نہیں بلکہ اس کے منفی نکات اکھٹے کرنے ہیں۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ہر نمائندہ ایک ایک رپورٹ فائل کرے گا جس میں بنیادی نکتہ یہ رہے کہ سہولیات نہ ہونے کا رونا رونے والے اور وفاقی حکومت پر مدد نہ کرنے کا الزام لگانے والے بتائیں کہ انکے لاکھوں ملازمین عوام کی مدد کر رہے ہیں یا وہ آرام کر ر ہے ہیں۔
https://twitter.com/mshahzadburfat/status/1258480819913572354?s=08
گذشتہ روز اے آر وائی کے مارننگ شو میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی شو کے میزبانوں پر پھٹ پڑے اور انہوں نے اے آر وائی کو انکے مبینہ آقاوں کے اشارے پر پیپلز پارٹی کے خلاف مذموم مہم کا مورد الزام ٹھہرایا۔
https://twitter.com/SohailKPPP/status/1258470435731255297
اس کے بعد سعید غنی نے ٹویٹر پر اے آر وائی کے وائس پریزیڈنٹ عماد یوسف جن کی جانب سے مبینہ طور پر یہ ہدایات اپنے ملازمین کو دی گئیں تھیں متعدد ٹویٹس میں ٹیگ کیا جن میں سندھ حکومت کے بہترین کاموں کی عکاسی کی گئی تھی اور سوال کیا کہ کیا تمہارے سندھ دشمن رپورٹر نے تمہیں یہ نہیں بتایا؟ انہوں نے چینل کی جانب سے اس مہم کو سندھ دشمنی قرار دیا۔
https://twitter.com/SaeedGhani1/status/1258683318545022976
اس وقت #ARYNIAZI کے نام سے ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اسے سندھ حکومت کی کرونا کے خلاف کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ 2014 کے دھرنے سے لے کر اب تک اے آر وائی میڈیا میں اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم سمجھی جاتی ہے۔ اس لئے اسکا جھکاؤ ہر اس سیاسی قوت کی طرف دیکھا جاتا ہے جس کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد ہو۔