ذرائع کے مطابق بھارت سے معمول کی ادویات اور وٹامنز کی درآمد کا انکشاف کابینہ کے گذشتہ اجلاس میں اُس وقت ہوا جب بھارت سے مزید 429 ادویات درآمد کرنے کی سمری پیش ہوئی، سمری میں لائف سیونگ اور ملٹی وٹامن ادویات درآمد کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم سمیت کابینہ ارکان نے بھارت سے معمول کی ادویات اور وٹامنز کی درآمد پر سوالات اٹھائے جبکہ کابینہ ارکان نے استفسار کیا کہ بھارت سے درآمد ادویات کونسی ہیں؟ کیا تمام ادویات جان بچانے والی ہیں؟
ذرائع کا کہنا ہےکہ کابینہ کے استفسار پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت اور سیکرٹری صحت مطمئن نہ کرسکے جبکہ معاون خصوصی نے مؤقف اختیار کیا کہ فہرست کی تیاری میرے علم میں نہیں۔
وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کو بھارتی ادویات کی درآمد پر حقائق سامنے لانے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھارت سے لائف سیونگ کے سوا مزید ادویات درآمد کرنے کی سمری مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2019 میں وفاقی حکومت نے بھارت سے جان بچانے والی ادویات اور طبی آلات کی تجارت کی اجازت دے رکھی تھی جبکہ 10 مارچ کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بھارت سے کیڑے مار ادویات منگوانے کی سمری بھی مسترد کر دی تھی۔
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فوری بعد 7 اگست 2019 کو قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کی 9 اگست کو وفاقی کابینہ نے بھی منظوری دی تھی۔