سعودی خبر رساں ادارےایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قصر السلام جدہ کے ایوان شاہی میں مذاکرات کیے جن میں پاکستان اور سعودی عرب کے دو طرفہ تعلقات کے استحکام کے موضوع پر بات چیت کی گئی۔ سعودی پاکستانی اعلیٰ رابطہ کونسل کے معاہدے پر دستخط کیے گئے جبکہ دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان دو معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے گئے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم پاکستان عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر تین روزہ سرکاری دورے پر جمعے کی شب سعودی عرب پہنچے تھے۔ پاکستانی سفارتخانے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایئرپورٹ پر وزیر اعظم کا استقبال کیا۔
ترجمان کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، گورنر سندھ عمران اسماعیل، سینیٹر فیصل جاوید اور صوبائی وزیر علیم خان بھی سعودی عرب پہنچے۔ اطلاعات کے مطابق وزیرِ اعظم اور ان کے ساتھی مسجد نبوی میں حاضری بھی دیں گے اور مسجد الحرام میں عمرہ کی سعادت بھی حاصل کریں گے علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان جدہ میں پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات بھی کریں گے.
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد نے مذاکرات کے آغاز میں آمد پر وزیراعظم پاکستان کو خوش آمدید کہا جبکہ عمران خان نے دورہ سعودی عرب اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔ مذاکرات کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے تعلقات تعاون کا دائرہ وسیع کرنے کی اہمیت، تعاون بڑھانے اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ یکجہتی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا جبکہ دونوں ملکوں کی دلچسپی کےعلاقائی و بین الاقوامی امور و مسائل پر امن و استحکام کے فروغ کے حوالے سے نکتہ ہائے نظر کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اسلامی اتحاد کے استحکام کے سلسلے میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے قائدانہ کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل میں سعودی عرب کے مثبت کردار اورعلاقائی امن و سلامتی کی خاطر ان کی کوششوں کو سراہا۔
دونوں فریقین نے سعودی وژن 2030 کے تناظر اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کے تناظر میں مہیا امکانات اور سرمایہ کاری کے شعبے دریافت کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔اس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف کے دورہ کے دوران دونوں ملکوں کے مضبوط عسکری اورسیکیورٹی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور سعودی عرب نے انتہا پسندی و تشدد کا مقابلہ کرنے، فرقہ واریت کو مسترد کرنے اورعالمی امن و سلامتی کے حصول کے لیے انتھک جدوجہد کی خاطر مسلم دنیا کو مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بیان کے مطابق دونوں سربراہان کے مابین اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشتگردی کے فتنے کے انسداد کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنا ہوگی۔ دہشتگردی کا کسی مذہب، نسل اور نہ ہی کسی رنگ سے کوئی تعلق ہے۔ ہر طرح کی دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دہشتگردی کسی بھی شکل میں ہو اور کوئی بھی کررہا ہو۔
سعودی عرب اور پاکستان نے فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینی عوام کو خصوصاً حق خود ارادیت، 1967 سے ماقبل کی سرحدوں میں خودمختار ریاست قائم کرنے اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کا حق ہے۔ عرب امن فارمولے اور اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں یہ حقوق تسلیم کیے ہیں‘۔ پاکستان اور سعودی عرب نے شام اور لیبیا کے بحرانوں کے سیاسی حل اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور اس کے ایلچیوں کی کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا گیا۔
سعودی خبر رسان ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیان میں یمنی بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی کے لیے جاری کوششوں کو اہم بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ’یمنی بحران خلیجی فارمولے، اس کے لائحہ عمل، جامع قومی مکالمے کی قراردادوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 سمیت تمام قراردادوں کی بنیاد پر ہوگا‘۔
وزیراعظم پاکستان نے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے سعودی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’ اس کی بدولت نہ صرف یہ کہ یمن میں امن و استحکام بحال ہوگا بلکہ پورے خطے اور اس کی اقوام کی ترقی و خوشحالی کی راہ پیدا ہوگی‘۔ علاوہ ازیں وزیراعظم پاکستان نے جی 20 کے اجلاس کامیابی سے منظم کرنے اور اقتصادی، ترقیاتی، ماحولیاتی و صحت و توانائی سمیت تمام شعبوں میں مثبت فیصلوں کے اجرا میں کامیابی پر سعودی حکومت کو مبارکباد پیش کی۔
عمران خان نے کورونا وبا سے جنم لینے والے چیلنجوں کے باوجود 1441ھ کا حج موسم منظم کرنے پر سعودی عرب کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ’سعودی حکومت حرمین شریفین کے عمرہ، حج زائرین کی خدمت کے لیے جو کچھ کررہی ہیں وہ قابل تعریف ہے‘۔