پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے اتوار کو راولپنڈی میں آرمی چیف کی سرکاری رہائش گاہ آرمی ہاؤس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران جنرل عاصم منیر نے پاکستان چائنا اسٹریٹجک تعلقات کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے اہم جزو چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کے لئے بھی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔آرمی چیف نے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کے لئے چین کی غیر متزلزل حمایت کو بھی سراہا۔
چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے برادر ممالک کے درمیان دیرینہ سٹریٹجک تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا اور سی پیک پر ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی کوششوں اور خاص طور پر چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے اور پاکستان میں سی پیک منصوبوں کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کے تعاون کو بھی سراہا۔ دونوں شخصیات نے خطے میں سیکیورٹی کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے میں چین کے کردار کو بھی سراہا کیا۔ دونوں جانب سے مشترکہ سیکورٹی چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لئے دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں اپنے موجودہ تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا.
ملاقات اس مثبت نوٹ پر اختتام پذیر ہوئی کہ دونوں جانب سے پاکستان اور چین کے درمیان ہر آزمائش پر پورا اترنے والی دوستی کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی ہے اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ چیلنجز سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امیر خان متقی (جو اس وقت دوطرفہ اور سہ فریقی اجلاسوں میں شرکت کے لیے 4 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں) نے آرمی چیف سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
’سہ فریقی ڈائیلاگ میکانزم‘ 2017 میں اپنے آغاز کے بعد سے تینوں ممالک کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی اعتماد اور تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ اس بار یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب افغانستان سے سرحد پار حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جن میں علاقائی سلامتی، سرحدی انتظام اور موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کے لیے ایک باضابطہ دوطرفہ سیکیورٹی میکانزم بنانے سے متعلق پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ چیلنجز سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے باہمی دلچسپی کے معاملات میں افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے مکمل حمایت اور عزم کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان وزیر خارجہ نے افغانستان کے عوام کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور اس اہم کردار کو تسلیم کیا جو افغانستان میں امن اور ترقی میں سہولت کاری کے لیے پاکستان ادا کر رہا ہے۔
ملاقات کے دوران امیر خان متقی نے علاقائی استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مشترکہ مسائل کے حل کے لیے رابطے برقرار رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔