ملکی و غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں گذشتہ چند ماہ کے دوران پولیو وائرس ٹائپ 2 کے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ متعلقہ حکام کچھ عرصے تک یہ قبول کرنے سے انکاری تھے کہ ملک میں پولیو وائرس ٹائپ 2 کا کوئی کیس موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو ٹائپ 2 کے کیسز کو حکومت اور بین الاقوامی ڈونرز سے پولیو کے خاتمے سے متعلق وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کی براہ راست ہدایت پر چھپایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ بابر بن عطا نے بدعنوانی کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے میڈیا کو بتایا کہ یہ وائلڈ پولیو وائرس نہیں ہے، یہ سیبن-لائیک ٹائپ ٹو ڈیرائیوڈ کی وبا ہے۔
خیال رہے کہ وائلڈ پولیو وائرس کی 3 قسمیں ہیں ٹائپ 1، ٹائپ 2 اور ٹائپ 3 جن میں تینوں کے کیپسڈ پروٹین میں معمولی سا فرق ہے۔ پاکستان میں ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 وائرس کی اورل پولیو ویکسینز دی جاتی ہیں۔ لیکن، 2014 میں ٹائپ 2 ویکسین کا استعمال روک دیا گیا تھا۔ یہاں تک 2016 سے ماحولیاتی نمونوں میں بھی یہ وائرس نہیں مل سکا تھا۔
تاہم، اچانک مختلف علاقوں سے ایسے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ملک میں اب بھی پولیو ٹائپ 2 کا وائرس موجود ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ٹائپ 2 پولیو وائرس کے نتیجے میں بچوں کی معذوری کی تصدیق کے بعد ہم نے پولیو مہم شروع کردی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزید خطرات میں کمی کا واحد راستہ ویکسین کے خلا کو کم کرنا ہے اور 5 سال سے کم عمر ہر بچے کو ویکسین کے ذریعے وائرس سے بچانا ہے۔