حالیہ دنوں میں مذہب کی بنیاد پر پشاور میں احمدیوں کو ہدف بنا کر حملہ کرنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے محبوب خان صاحب کے وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی زندگیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے احمدیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں شدت پیدا ہو ئی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت احمدیوں کی جان و مال کی حفاظت سے عمداً بے توجہی برت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آ گئی ہے ۔ نفرت انگیز مہم چلانے والوں سے مسلسل حکومتی چشم پوشی نے شر پسند عناصر کے حوصلوں کو مزید تقویت دی ہے۔ ترجمان نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے فوری طور پر مؤثر اقدامات کیے جائیں اور معصوم اور پرامن احمدیوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔