صحافی اسد علی طور نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک وی –لاگ میں بتایا کہ تحریک انصاف سینیٹر اعظم سواتی کے بعد اب سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کی بھی مبینہ غیر اخلاقی ویڈیو سوشل میڈیا پر لیک ہو گئی ہے۔ اعظم سواتی کی ویڈیو کے فورنزک ٹیسٹ کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے ویڈیو کو جعلی قرار دے دیا گیا تھا۔
اب پرویز رشید کی ویڈیو لیک ہونا بھی قابل گرفت ہے۔ طور کا کہنا تھا کہ ویڈیو کا جس درجے کا فورنزک ٹیسٹ کروایا جا سکتا تھا وہ میں نے کروایا ہے۔ 3 منٹ 27 سیکنڈ پر مبنی پرویز رشید کی خاتون کے ساتھ ویڈیو کال میں خاتون والا حصہ تو جعلی ہے۔ صاف پتا چل رہا ہے کہ کہیں اور سے ریکارڈ کی ہوئی ویڈیو وہاں لگائی گئی ہے کیونکہ اس کی سائیڈوں پر سیاہ رنگ کا فریم نمایاں ہو رہا ہے جب کہ اگر میں اپنے کیمرہ سے ویڈیو کال کروں تو ایسا فریم کیوں نظر آئے گا؟
صحافی اسد علی طور نے مزید دعویٰ کیا کہ ٹیسٹ میں مزید پتہ چلا کہ 22 ویں سیکنڈ پر ویڈیو میں ایک جمپ ہے اور نینو سیکنڈ کا پاز آتا ہے۔ ویڈیو کے شروعاتی حصے میں جہاں پرویز رشید نظر آ رہے ہیں وہ اصلی ہے لیکن جب ویڈیو میں جمپ آتا ہے وہاں سے ویڈیو ایڈٹ کر کے بنائی گئی ہے۔ اس جمپ کے بعد کی ویڈیو کسی اور کی ہے اور اس میں پرویز رشید کا چہرہ بھی نہیں ہے۔ وہ ایک مخصوص جگہ پر فوکس کی ہوئی ویڈیو ہے جس میں ایک مخصوص حصہ دکھایا جا رہا ہے۔
چونکہ دونوں ویڈیوز کے ارد گرد کا ماحو ل اور دونوں اشخاص کا لباس ایک جیسا ہے اس سے یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ن لیگی رہنما پرویز رشید ہی ہیں۔ عام آدمی کو یہ سمجھنے میں شاید دقت ہوگی لیکن میڈیا سے تعلق رکھنے والے لوگ 22ویں سے 23ویں سیکنڈ پر آتے ہی آسانی سے پکڑ سکتے ہیں کہ ویڈیو جعلی ہے۔
اسد طور نے مزید کہا کہ پرویز رشید 60 کی دہائی سے ہی آمریت کے خلاف جدوجہد کرنے والے سیاستدان ہیں اور انہوں نے جیل بھی کاٹی۔ جنرل پرویز مشرف نے ان کے ساتھ زیادتی کی انتہا کر دی۔ ان کو گرفتار کرنے کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس وقت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے انہیں خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا۔ پرویز رشید ہمیشہ سے ہی اسٹیبلشمنٹ کے لئے ناپسندیدہ شخصیت رہے ہیں۔ اس کو بنیاد بنا کر ان کی کردار کشی کے لئے یہ ویڈیو جاری کرنا کتنا شرمناک اور افسوسناک ہے۔ ماضی میں مقاصد کے حصول کے لئے ن لیگی رہنما محمد زبیر کی ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی۔