ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ پہلے سے ہی کمزور حکومت کو مزید کمزور کر دے گا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت خود کو بچانے میں مصروف ہے اسی لیے مولانا کو مارچ کی تاریخ آگے کرنے کا کہہ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جو اصل اپوزیشن تھی اسے جیل میں ڈال دیا گیا ہے، جو باہر رہ گئے ہیں ان کی توجہ خود کو بچانے پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے امیرالمومنین نے دعوت دی تھی کہ آ جائیں میں کنٹینر دیتا ہوں جی بھر کے احتجاج کریں، اب انہی کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہہ دیا ہے کہ ہم آزادی مارچ کے شرکا کو صوبے سے گزرنے نہیں دیں گے، اب کیا کہیں کہ حکومت کون سی پالیسی اپنائے گی؟
سلیم صافی نے کہا کہ آج جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہو رہا ہے یہی سب کچھ ماضی میں بے نظیر کے ساتھ کیا جا چکا ہے۔
مولانا 27 اکتوبر کو اسلام آباد آئیں گے یا نہیں؟ اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بظاہر تو وہ ایسا کرنے کے لیے پرعزم دِکھتے ہیں اور یو ٹرن لیتے نظر نہیں آتے۔
یوٹرن پر اپنی ذاتی آرا سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں یو ٹرن لینے والا نہیں ہوں، یو ٹرن لینے کو مسلمان کی شان کے خلاف کام سمجھتا ہوں۔
میزبانوں کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ کیا آزادی مارچ میں مذہب کارڈ بھی استعمال کیا جائے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان نے نواز شریف کے خلاف مذہب اور توہین رسالت کارڈ استعمال کیا تھا تو میں نے انداز میں بھرپور اس کی مخالفت اور مذمت کی تھی۔
مولانا کو بھی یہی بولا ہے کہ اگر اس حکومت کے خلاف مذہب کارڈ استعمال کیا تو حتی المقدور آپ کے مقابلے میں آؤں گا، جواباً انہوں نے کہا ہے کہ میرے سارے مطالبات سیاسی ہیں، ایسی کوئی بات نہیں کی جائے گی۔