نیا دور ٹی وی کے پرائم ٹائم ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ چیف جسٹس جونیئر ججز کو آگے لانا چاہتے ہیں اور سینیئرز کو نظرانداز کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے انہوں نے ایک خاتون جج کو سپریم کورٹ میں لگایا اور کہا کہ یہ پہلی خاتون ہیں جو سپریم کورٹ کی جج بنیں گی حالانکہ وہ کوالیفائی ہی نہیں کرتی تھیں۔ جب عدلیہ میں ججز ہی میرٹ پر نہیں لگیں گے تو عوام عدلیہ کے فیصلوں پر کیسے اعتماد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ججز ایسے لگیں گے تو پھر فیصلے بھی ایسے ہی آئیں گے جیسے ایک مخصوص جماعت کے حق میں آ رہے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ اور پنجاب حکومت کا مقابلہ ایسا ہی ہے جیسا کلاشنکوف اور غلیل کا مقابلہ ہوتا ہے۔ رانا ثنا اللہ کے کہنے پہ پنجاب میں کسی کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے جبکہ مرکز پنجاب حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ صوبائی حکومتوں کے پاس صرف پولیس ہوتی ہے جبکہ وفاقی حکومت کے پاس فوج، رینجرز، ایف سی ہوتی ہے۔ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے جن دو لوگوں کو فارن فنڈنگ کیسز میں گرفتار کیا گیا ہے یہ دونوں پیسے والے لوگ ہیں اور پی ٹی آئی کی اے ٹی ایم مشینیں ہیں۔ یہ عمران خان کے انوسٹرز کو ایک میسج ہے کہ عمران خان پر انویسٹ کرنا بند کر دیں۔
فوج یہ سمجھتی ہے کہ ملک کا دفاع معاشی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔ باجوہ صاحب پہلے بھی یہ کہ چکے ہیں۔ کاکڑ فارمولا ہو، کیانی فارمولا ہو، چیف جسٹس افتخار چودھری کی بحالی ہے، یہ سب اس لیے ہو رہا ہوتا تھا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ خود چاہ رہی ہوتی تھی۔ اسٹیبلشمنٹ اس ملک کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے۔ اگر مارچ میں الیکشن کرانا اسٹیبلشمنٹ کے حق میں ہوگا تو الیکشن ہو جائیں گے ورنہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کے انتخابات کے نتائج پچھلے ضمنی انتخابات سے مختلف ہوں گے۔
معروف تاریخ دان ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ اپنی آج کی تقریر میں یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ ملک کے استحکام کو اندرونی طور پہ خطرہ تھا اور فوج ان اندرونی فورسز کے خلاف لڑے گی۔ اس تقریر کے ذریعے اندرونی فورسز کو ایک سگنل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے اپنے ادارے کو بھی دفاعی بجٹ میں کمی کرکے ملک کے معاشی استحکام میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔ سویلین معاملات میں اگر مداخلت نہیں ہوتی تو لازمی طور پر پاکستان اوپر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اسٹیلبشمنٹ اس وقت خان صاحب کو واپس آنے دے گی۔ دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ اس حکومت کو بھی ایسا سگنل نہیں دینا چاہے گی کہ یہ خود کو بہت طاقتور تصور کریں۔
معروف صحافی رفعت اللہ اورکزئی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے خیبر پختون خوا میں ہر ایم این اے کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ 4 ہزار بندے لیکر آئے گا، ایم پی اے کو 2 ہزار بندے لانے کا کہا گیا ہے۔ وزیراعلی ہاؤس میں یہ سب کنٹرول کرنے کے لیے سیل بھی بنایا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ 3 لاکھ لوگ صوبے سے نکالنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی پارٹیوں کے لوگوں نے بہت احتجاجوں میں حصہ لیا ہے اور وہ خاصے پکے ہیں مگر پی ٹی آئی کے سپورٹرز کی ایسی ٹریننگ نہیں ہے اور وہ زیادہ دیر نہیں کھڑے رہ سکیں گے۔
بابوسر ٹاپ پہ گزشتہ روز کچھ دہشت گردوں نے مسافروں کی گاڑیاں روکیں۔ یہ خود کو مجاہدین گلگت بلتستان کہتے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے ان سے اپنا تعلق ظاہر نہیں کیا۔ گلت بلتستان کے وزیر کے ساتھ ان کے مذاکرات ہوئے۔ ان دہشت گردوں نے اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ گلگت بلتستان میں شریعت کے نفاذ کی بات کر رہے تھے اور لڑکیوں کے کھیلوں پر بھی پابندی لگوانے کی بات کر رہے تھے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔