مریم نوازکے پاسپورٹ کی واپسی، سماعت کرنے والا چوتھا بنچ بھی ٹوٹ گیا

07:41 AM, 8 Sep, 2022

نیا دور
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ کے معزز جج جسٹس انوار نے سماعت سے معذرت کرلی ہے۔ اس سے قبل اس معاملے پر بنائے گئے 3 بنچ ٹوٹ چکے ہیں۔

تفصیل کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آج درخواست پر سماعت کرنی تھی۔ سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس انوار الحق پنوں نے سماعت کرنے سے معذرت کرلی، جس کے بعد فائل دوبارہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو ارسال کر دی گئی ہے۔

درخواست میں مریم نواز نے موقف اپنایا تھا کہ عدالت نے میرٹ پر میری ضمانت منظور کی لیکن 4 سال ہو گئے ابھی تک میرا پاسپورٹ عدالتی تحویل میں ہے۔ کسی شہری کے بنیادی حقوق معطل رکھنا خلاف آئین ہے۔

خیال رہے کہ مریم نواز شریف کو 2019ء میں چودھری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب وہ جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کر رہی تھیں۔ وہ 48 روز اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مریم نواز کی جانب سے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست اس سے پہلے رواں سال اپریل کے مہینے میں اس وقت دائر کی گئی تھی۔

پہلا بینچ جسٹس انوار الحق اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل تھا۔ اس بنچ میں شامل جسٹس سید شہباز علی رضوی نے یہ کیس سننے سے معذرت کر لی تھی۔

چیف جسٹس نے کیس دوبارہ ایک نئے دو رکنی بنیچ کو ارسال کیا تھا جو کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل تھا مگر جیسے ہی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نے یہ ریمارکس دیے کہ ان کے ساتھی جج یہ کیس سننا نہیں چاہتے اس لیے یہ فائل واپس چیف جسٹس صاحب کو جا رہی ہے۔

تیسری مرتبہ اس درخواست کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا گیا جس کی سربراہی جسٹس علی باقر نجفی نے کی، جب کہ ان کے ساتھ جسٹس اسجد گھرال شامل تھے۔ تاہم کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی جسٹس اسجد گھرال نے اپنے آپ کو اس کیس سے الگ کر لیا۔

تین ججوں کے انکار اور تین بینچ ٹوٹنے کے بعد مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ سے اپنی درخواست کی واپس لے لی تھی۔ اب انہوں نے چار مہینے گزرنے کے بعد دوبارہ درخواست دائر کی ہے جس کو جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل بینچ آج بروز جمعرات 8 ستمبر کو سنے گا۔
مزیدخبریں