عینی شاہدین کے مطابق آج دوپہر جب جودت سید اپنے گھر سے معمول کے مطابق یونیورسٹی پہنچے تو وہاں جمیعت کے ارکان گھات لگائے بیٹھے تھے اور ڈیڑھ بجے ان پر دھاوا بول دیا۔
جودت سید نے نیا دور سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے میس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ میں اپنے سپر وائزر سے میٹنگ کیلئے گئے تھے، میٹنگ کے بعد وہ جیسے سے باہر نکلے تو اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم حارث بلوچ کی قیادت میں 3 لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، اور انہیں دیوار سے لگا کر مارنے لگے۔
ان کے مطابق 10 منٹ تک سیکیورٹی گارڈز نہ آئے تاہم جب وہ آئے تو بجائے اس کے کہ حملہ آوروں کو پکڑتے انہوں نے ان کی منت سماجت کر کے مجھے جھڑوایا اور اس کے بعد جانے دیا جبکہ ان کے خلاف کسی قسم کی قانونی کاروائی کا آغاز نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج کیلئے بھی کہا مگر انتظامیہ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ان کے کیمرے خراب ہیں۔
https://twitter.com/Jowdutism/status/1567818890952019972
اس سوال پر کہ جمعیت کے طلبہ کی جانب سے آپ پر کیے گئے حملے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ شاید ان کے علم میں ہے کہ میں دی سٹوڈنٹ ہیرلڈ کا مدیرِ اعلیٰ ہوں۔ سٹوڈنٹ ہیرلڈ طلبہ کے مسائل اور یونیورسٹیز اور کالجز کی خبریں شائع کرتا ہے، حالیہ دنوں میں جمعیت کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ پر حملہ کیا گیا جسے سٹوڈنٹ ہیرلڈ میں شائع کیا گیا، اسی وجہ سے مجھ پر حملہ ہوا۔
https://twitter.com/HeraldStudents/status/1567889282198605829
جودت سید کا تعلق بہاءالدین یونیورسٹی سے ہے اور وہ طلبہ کے میگزین دی سٹوڈنٹس ہیرلڈ میں بطور مدیر اعلی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر قیصر جاوید نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کیوں ہے کہ جمیعت کے طلبہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ہونے والی پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں اور اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو تی۔ انھوں نے ملک بھر میں اسلامی جمیعت طلبہ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملتان کی ضلعی انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے جلد از جلد ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی لاہور اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں جمعیت کے کارکنان کی جانب سے طلبہ پر تشدد کیے جانے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئی تاہم حکومت یا یونیورسٹی انتظامیہ نے اس تنظیم کو بین کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے۔