معاملے پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ادویات کی قیمتوں کو کمپنیوں کو پیکنگ پر تحریر کرنا لازمی ہو گا۔
ڈرگ ریگو لٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے اضافے کی توجیح پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے 14 نومبر 2018 کے فیصلے کے مطابق کیا گیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری فنانس اسلام آباد کیمسٹ ایسوسی ایشن عارف یار خان نے کہا کہ وہ اس کاروبار میں گزشتہ 40 سالوں سے ہے اور اس سطح تک قیمتیں بڑھانے کا اس طرح کا اچانک فیصلہ کبھی نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ 15 فیصد نہیں جس کا دعویٰ ڈریپ حکام کر رہے ہیں بلکہ چند ادویات کی قیمتیں 200 فیصد تک بڑھادی گئی ہیں اور زیادہ تر ادویات کی قیمتیں 100 فیصد تک بڑھائی گئی ہیں۔ 70 فیصد ادویات جن کی قیمتیں 200 فیصد تک بڑھائی گئی ہیں انہیں ملٹی نیشنل کمپنیاں تیار کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باقی کمپنیاں قیمتیں آہستہ آہستہ بڑھائیں گی اور اس سے صورتحال مزید خراب ہوگی۔
دوسری جانب وزیر قومی صحت عامر محمود کیانی نے ادویات کی قیمتوں میں من مانا اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ جلد حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عامر کیانی نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کے باعث ادویہ کی قیمتوں میں نو سے پندرہ فیصد تک اضافہ کیا گیا۔ زائد قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
عامر محمود کیانی نے بتایا کہ رواں سال ساڑھے پانچ کروڑ افراد کو ہیلتھ انشورنس ملے گی جبکہ ادویات کی قیمتوں کے تعین کیلئے ایک الگ ادارہ بنایا جا رہا ہے۔
ادویات میں اضافے کے باعث امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کئی دوائیں غریب عوام کی پہنچ سے دور نہ ہو جائیں۔