یاد رہے کہ اس سے قبل اسحاق ڈار کی گرفتاری کی درخواست کو سیاسی ہونے پر رد کر دیاگیا تھا۔ انٹر پول کا کہنا تھا کہ سیاسی کیسسز پر ریڈ وارنٹ جاری نہیں کیا جاسکتا۔
سابق وزیر خزانہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں مطلوب ہیں۔ جبکہ احتساب عدالت کی جانب سے ان کی بیرون ملک سے گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے ایف آئی اے نے گذشتہ سال جولائی کے آخری ہفتے میں انٹر پول کو خط لکھا تھا جبکہ حسن اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ کیلئے اگست کے پہلے ہفتے میں خطوط لکھے گئے تھے۔
دوسری جانب دو روز قبل انٹرپول نے حکومت پاکستان کی جانب سے حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
11صفحات پر مشتمل فیصلے میں انٹر پول نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ الزامات سے متعلق پاکستانی حکام نے قابل اعتبار شواہد جمع نہیں کرائے اس لیے حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔پاکستانی حکام نےآمدن سے زائد اثاثوں کا الزام لگا کر حسین نواز کی تحویل کی درخواست انٹرپول کو دی تھی جو کہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف عدالت کے حالیہ فیصلے کے بعد دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ حسین نواز شریف پاناما کیس میں نامزد تھے اور احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔