نیا دور کو دستیاب نوٹیفکیشن کے مطابق تین اپریل کو ملیریا کے علاج میں استعمال ہونے والی ملیریا کی دواؤں کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم اسے 6 اپریل کو اٹھا لیا گیا ہے اور اب یہ دوائیں ایکسپورٹ کی جا رہی ہیں۔ ملیریا کی دوا کرونا وائرس کے علاج میں استعمال ہورہی ہے اور پنجاب حکومت کی جانب سے اسے باقاعدہ علاج کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
اسی نوٹیفکیشن کو دی نیوز کے انچارج انویسٹیگیشن سیل انصار عباسی نے بھجی ٹویٹ کیا اور سوال اٹھایا کہ دوائی کی بیرون ملک ترسییل پر سے پابندی کیوں اٹھائی گئی ہے ؟
اسی حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے معروف صحافی ارشد وحید چوہدری نے لکھا کہ اب ڈرگ مافیا پاکستانیوں کی زندگیوں کی قیمت پر پیسے کمانا چاہتا ہے۔
https://twitter.com/arshad_Geo/status/1248144657965613056?s=09
جبکہ ارشد وحید چوہدری کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے صحافی احمد نورانی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ یہ سب کچھ وزیر اعظم عمران خان کی ایما پر ہو رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کو کرپٹ کہہ کر بیان کیا۔ انہوں نے لکھا 'ارشد بھائی, آپکا تجزیہ درست نہیں. کرونا وائرس کی دوا کی ایکسپورٹ پر پابندی ڈرگز مافیا نےنہیں لگائی تھی, اور نہ ہی یہ پابندی ڈرگ مافیا نے ہٹائی ہے. پہلے یہ پابندی دبائو کی وجہ لگانے اور پھر اے ٹی ایمز کےذریعے پیسے کمانے کیلیے یہ پابندی ہٹانےوالےشخص کا نام #کرپٹ_عمران_خان ہے'.
https://twitter.com/Ahmad_Noorani/status/1248158767658786816
یاد رہے کہ یہ دوا دنیا بھر میں کرونا کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔ بھارت جو اس دوا کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے اس نے بھی اس کی قلت کے پیش نظر اس کی بیرون ملک ترسیل پر پابندی عائد کی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد انہیں یہ پابندی ہٹانی پڑی۔ لیکن اس سب کے باوجود بھارت نے مکمل پابندی نہیں ہٹائی۔ دوسری جانب پاکستان نے اسکی برآمد پر یہ پابندی مکمل طور پر ہٹائی ہے جبکہ لاہور سمیت کراچی اور دیگر شہروں میں اس کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔