ریٹا گووئلا چار سال قبل 13 برس کی عمر میں سڑکوں پر بھیک مانگ رہی تھیں کہ ان کی ایک تصویر کسی نے انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دی۔ ان کا چہرہ دیکھ کر کئی اداروں نے انہیں ماڈلنگ کی پیشکش کر دی اور اب انسٹاگرام پر ان کے مداحوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے اور وہ بہت خوشحال ہوچکی ہیں۔
2016 میں وہ فلپائنی شہر لقبان میں بھیک مانگ رہی تھیں۔ اس کے والد بھی کوڑا چننے کا کام کر رہے تھے اور گھر کے کسی فرد نے سکول کی صورت نہیں دیکھی تھی۔ یہاں تک کہ کھانے کو بھی کچھ نہ تھا اور اس کے لیے ریٹا کو باہر نکلنا پڑتا تھا۔
مئی 2016 میں فلپائنی فوٹوگرافر ٹوفر کوئنٹو کی نظر اس پر پڑی جو خوبرو ریٹا کے حسن سے متاثر ہوا اور اس کی ایک فوٹو لے کر اس نے انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دی۔ اس واقعے کے بعد پورے فلپائن میں ریٹا کی دھوم ہوگئی اور کئی فلپائنی ماڈلوں نے اسے سراہا۔
ریٹا کا تعلق ایک برادری سے ہے جسے باجاؤ کہا جاتا ہے اور اسی مناسبت سے وہ باجاؤ گرل کے نام سے راتوں رات مشہور ہوئیں اور غربت سے نکل آئیں۔
اس کے بعد ذرائع ابلاغ نے ریٹا سے انٹرویو کئے اور ٹی وی شو میں بلایا۔ اس کے بعد ریٹا نے بِگ برادر میں سب سے کم عمر شریک کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد وہ دنیا کے مہنگے ترین برانڈز کی ماڈل بنیں۔ یہاں تک کہ وہ لاکھوں کروڑوں کی آمدنی حاصل کرنے لگیں۔
2018 میں ریٹا نے نیا گھر لے لیا جسے اس کے امریکی مداح نے بنوایا تھا۔ اگرچہ اب وہ اتنی مشہور نہیں لیکن اب بھی ان کے مداحوں کی تعداد موجود ہیں۔