غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کو شکست دینے والے مریضوں کے بلڈ پلازمہ کی مدد سے دیگر مریضوں کا علاج اور تین دن کے اندر صحت یابی بھی ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے صحت یاب مریضوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون دیگر مریضوں کی صحت یابی کا سبب بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس طریقہ علاج کی مدد سے چین میں کئی مریض تین دن میں صحت یاب بھی ہوئے۔ کرونا کو شکست دینے والے مریضوں کے ایمیون سسٹم میں خاص طور پر اینٹی باڈیز ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کے خون کے ذریعے دیگر مریضوں کو مہلک وائرس سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
اس طرح کے طریقہ علاج کو سب سے پہلے 100 سال قبل سپین میں ایک وبائی مرض کے خلاف اپنایا گیا تھا۔ جبکہ حالیہ طور پر چین، امریکہ اور برطانیہ میں بھی اسے عملی جامع پہنایا جارہا ہے اور مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔