ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں تعلقات خراب نہیں کئے جاتے۔ نہیں چاہتا کہ ہم سپیکر کیخلاف بھی سپریم کورٹ جائیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کون سے ملکی ذخائر کی بات کر رہے ہیں، یہ تمام میں چھوڑ کر گیا تھا۔ سیاسی یونیورسٹی صرف پیپلز پارٹی ہے پاس ہے، ان کے ہاں ہمارے سٹوڈنٹس بیٹھے ہیں جو ایک دن واپس آ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک شخص کو بچانے کیلئے اسپیکر توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، بلاول
اس سے قبل قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک شخص سپیکر اور چئیرمین کی قربانی دے کر دو تین دن اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتا ہے۔ سپیکر توہین عدالت کر رہے ہیں، اس پر انہیں نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شخص کو بچانے کیلئے اسپیکر توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ اسپیکر توہین عدالت کررہے ہیں، اس پر انہیں نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ عدالت نے اسپیکر کی رولنگ کو مسترد کردیا، عدالتی حکم کے تحت آج عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانی ہے۔
انہوں نے شاہ محمود کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو کہا تھا کہ ان سے بچیں ورنہ یہ پھنسادیں گے اور انہوں نے ہی آپ کو پھنسایا ہے۔
آگر عدالتی حکم کے مطابق ووٹنگ نہیں ہوئی تو اپوزیشن ارکان اسمبلی سے نہیں جائیں گے، عدالت کا حکم ہے کہ آج آپ کو ووٹنگ کرانی ہے، اسپیکر صاحب آپ اس جرم میں شامل ہیں،عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، اکثریت اپوزیشن کی طرف ہے، سپیکر ناصرف عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ آئین شکنی بھی کررہے ہیں۔