منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کی کارروائی شروع کی جائے، عمران خان نے ریفرنس بھجوا دیا

12:55 PM, 9 Apr, 2022

نیا دور
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے منحرف اراکین کیخلاف کارروائی اور ان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ریفرنس بھیج دیا ہے۔ چیف وہپ عامر ڈوگر نے پیش کیا۔

ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ منحرف اراکین کیخلاف یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت جمع کرایا گیا ہے۔ منحرف اراکین کو شوکاز نوٹسز بھی جاری کئے گئے لیکن انہوں نے کوئی مناسب جواب نہیں دیا۔

سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کئے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اراکین نے پارٹی چھوڑ کر اپوزیشن میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کی کارروائی شروع کی جائے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے بعد تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی کو حتمی شوکاز نوٹس جاری کئے گئے تھے۔ یہ نوٹس آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت منحرف اراکین اسمبلی کو کو جاری کئے گئے تھے تاکہ وہ اپنا موقف واضح کر سکیں۔

آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت اگر کسی پارلیمانی پارٹی کا رکن کسی ایوان میں کسی ایک سیاسی جماعت پر مشتمل ہو۔ اپنی سیاسی جماعت کی رکنیت سے استعفیٰ دے یا کسی دوسری پارلیمانی پارٹی میں شامل ہو جائے

پارلیمانی پارٹی کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی ہدایت کے برخلاف جس سے وہ تعلق رکھتا ہے، ووٹ دیتا ہے یا ایوان میں ووٹنگ سے گریز کرتا ہے، جس کا تعلق وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کے انتخاب، اعتماد کے ووٹ یا عدم اعتماد کے ووٹ، منی بل یا آئینی ترمیمی بل سے ہو تو پارٹی کا سربراہ تحریری طور پر اعلان کر سکے گا کہ وہ اس سیاسی جماعت سے منحرف ہو گیا ہے اور پارٹی کا سربراہ اعلان کی ایک نقل افسر صدارت کنندہ اور چیف الیکشن کمشنر کو بھیج سکے گا اور اس طرح اس کی ایک نقل متعلقہ رکن کو بھیجے گا:

مگر شرط یہ ہے کہ اعلان کرنے سے پہلے پارٹی کا سربراہ مذکورہ رکن کو اس بارے میں اظہار وجوہ کا موقع فراہم کرے گا کہ کیوں نہ اس کے خلاف مذکورہ اعلان کردیا جائے۔

کسی ایوان کا کوئی رکن کسی پارلیمانی جماعت کا رکن ہو گا اگر وہ ایسی سیاسی جماعت کے جو ایوان میں پارلیمانی پارٹی تشکیل کرتی ہو، امیدوار یا نامزد کے طور پر منتخب ہو کر یا کسی سیاسی جماعت کے امیدوار یا نامزد کی حیثیتر کے علاوہ بصورت دیگر منتخب ہو کرت مذکورہ انتکاب کے بعد تھریری اعلان کے ذریعے مذکورہ پارلیمانی پارٹی کا رکن بن گیا ہو۔

شق (1) کے تحت اعلان کی وصولی پر ایوان کا افسر صدارت کنندہ دو دن کے اندو وہ اعلان چیف الیکشن کمشنر کو بھیج دے گا اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہو جائے تو یہ متصور کای جائے گا کہ اس نے ارسال کردیا ہے، جو اعلان کو الیکشن کمیشن کے سامنے اس کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے وصولی اس کی وصولی کے 30دن کے اندر اعلان کی توثیق کرتے ہوئے یا اس کے برعکس اس کے فیصلے کے لیے رکھے گا۔

جبکہ الیکشن کمیشن اعلان کی توثیق کردے تو شق(1) میں محولہ رکن ایوان کا رکن نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ناراض کوئی فریق 30دن کے اندر عدالت عظمیٰ میں اپیل داخل کر سکے گا جو اپیل داخل کرنے کی تاریخ سے 90دنوں کے اندر اس معاملے کا فیصلہ کرے گی۔
مزیدخبریں