خواجہ سعد رفیق آٹھ فروری کا الیکشن لڑنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ انہیں کو الیکشن سے پہلے ہی موجودہ حالات کا علم تھا ۔ خواجہ صاحب نے کہا تھا کہ ن لیگ کی حکومت تو آجائے گی لیکن حکومت کو بہت ذلیل کیا جائے گا۔ یہ کہنا تھا سینئیر صحافی، اینکر پرسن اور تجزیہ کار حامد میر کا۔
آج ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےسینئیر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق کو الیکشن سے پہلے ہی موجودہ حالات کا علم تھا۔ خواجہ صاحب 8 فروری کو ہونے والے انتخابات لڑنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے پارٹی کو بتا دیا کہ وہ یہ الیکشن نہیں لڑنا چاہتے۔
حامد میر نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق سے جب پوچھا گیا کہ آپ کیوں الیکشن لڑنا نہیں چاہتے تو انہوں نے کہا کہ مجھے دیوار پر لکھا نظر آرہا ہے۔آپ کی حکومت تو آجائے گی لیکن آپ کو بہت ذلیل کیا جائے گا۔ لیکن میں اس لیے الیکشن نہیں لڑنا چاہتا کیونکہ یہ جو میری کانسٹیٹوینسی (حلقہ) ہے، یہ جو ڈی لمیٹیشنز (حلقہ بندیاں) ہوئی ہیں۔ اس کو اس طریقے سے کاٹا اور چھانٹا گیا ہے، اس طریقے سے توڑا پھوڑا گیا ہے کہ کسی نے بہت سوچ سمجھ کر کوشش کی ہے کہ میں یہاں سے نہ جیتوں۔ یہ صرف میرے ساتھ نہیں ہوا اور بھی حلقوں میں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی ٹی آئی پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ ہم لاڈلے بن چکے ہیں۔لیکن ہماری حالت یہ ہے کہ ہم پٹ پٹ کے مر گئے ہیں۔ چیخ چیخ کر مر گئے ہیں لیکن ہماری حلقے کی جو ڈی لمیٹیشن ہوئی ہے وہ ہماری توقعات کے مطابق نہیں ہے۔ ہماری مرضی کے خلاف ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے خلاف سازش ہوئی ہے۔ تو مجھے اس ڈی لمیٹیشن میں صاف نظر آرہا ہے کہ ہماری پارٹی کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔
حامد میر کے مطابق جب سعد رفیق سے پوچھا گیا کہ کیا ہونے والا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو یہ نظر آرہا ہے کہ آپ کو یہ اکثریت ملے گی تو آپ کو اکثریت نہیں ملے گی۔ آپ کو حکومت دے دی جائے گی لیکن آپ کو اکثریت نہیں ملے گی۔
حامد میر نے مزید بتایا کہ اس کے بعد نواز شریف نے ان کے بھائی سلمان رفیق سے دباؤ ڈلوایا تو انہوں نے الیکشن لڑا لیکن کہا کہ میں آپ کو بتا دیتا ہوں آپ کے ساتھ اچھا نہیں ہونا۔
تو کیا اب حکومت چلی جائے گی؟ اس سوال کے جواب حامد میر نے کہا کہ حکومت نہیں جائے گی۔ حکومت اگر چلی گئی فیر تو تسی مظلوم ہوجانا اے نا۔ وہ آپ کو اسی طریقے سے باندھ کر رکھیں گے آپ کو گالیاں پڑوائیں گے۔ پالیسی کسی اور کی چلے گی، الزام آپ پر لگے گا۔ پارٹی کے اندر ٹوٹ پھوٹ بڑھے گی اور اتنی زیادہ مارا ماری ہوگی کہ اگلا الیکشن شاید آپ نواز شریف کی قیادت میں لڑنے کے قابل نہ رہیں۔
میاں نواز شریف نے سینیٹ الیکشن میں رانا محمود الحسن کو یہ کیوں کہا کہ آپ کو بددلی سے ووٹ دے رہا ہوں؟ اس سوال کے جواب میں حامد میر نے کہا کہ ان کا جو دل ٹوٹا ہوا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سیاستدان کی سب سے بڑی سپورٹ پبلک سٹرینتھ (عوامی طاقت) ہوتی ہے، جب سیاستدان کو لگے کہ جب میں جیل میں تھا یا باہر بھیجا گیا تو جوہ پبلک سپورٹ میرے ساتھ تھی، وہ اب نہیں ہے تو دل تو ٹوٹتا ہے۔
حکومت تو مسلم لیگ ن کی ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پارٹی ایسے لوگوں کو سینیٹر بناتی ہے جو ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کرتے۔ تو آپ کو کیسے یقین ہے کہ یہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہے۔
حامد میر نے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ رانا محمود الحسن نے بھی کہیں دل میں کہا ہو گا کہ مجھے بھی بڑی تکلیف ہوئی ہے کہ نواز شریف سے ووٹ لیا ہے۔