اطلاعات کے مطابق بچوں کی معمولی لڑائی پر مقامی با اثر جاگیرداروں نے،18 برس کی عمر کے دسویں جماعت کے طالبعلم کو بے دردی سے دن دھاڑے قتل کر دیا۔ واقعے کی ایف آئی آر مقامی تھانہ میں درج کی گئی لیکن قتل میں ملوث کسی بھی فرد کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
ایف آئی کے مطابق واقعے میں ملوث 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جاچکی ہے جن میں ملزم سید سکندر علی شاہ، امیر علی شاہ، علی مہدی شاہ، جرنیل شاہ اور علمدار شاہ شامل ہیں۔
مقتول کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور انکی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے پولیس انہیں گرفتار کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں انکے خاندان والوں کو ایف آئی آر واپس لینے کی سنگین دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔
مقتول کے ماموں احمد علی کا کہنا ہے کہ ذیشان کے قاتل سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے 'اونچی ذات' سید خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں پولیس ہاتھ تک لگانے کو تیار نہیں ہے۔ انھوں نے کہا " وزیر اعلی سندھ، آئی جی سندھ ، ہماری انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں، سماجی کارکنوں اور طلبہ تنظیموں سے درخواست ہے کہ وہ انصاف دلوانے میں ہماری مدد کریں".