گوادر دھرنے میں تقریر کرنے پر عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان گرفتار، بغاوت کا مقدمہ درج

12:10 PM, 9 Dec, 2021

نیا دور
عوامی ورکرز پارٹی کے سربراہ یوسف مستی خان کو گوادر دھرنے میں تقریر کے بعد گرفتار کر لیا گیا، ان پر درج ہونے والے مقدمے میں بغاوت کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی  یوسف مستی خان گزشتہ روز بدھ کو گوادر دھرنے میں پہنچے تھے وہاں عوام کی کثیر تعداد نے ان کا والیانہ انداز میں خیرمقدم کیا۔ انہوں نے گوادر میں گزشتہ 29 دنوں سے احتجاج کرنے والے مردوں اور خواتین  سے خطاب کیا اور ان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔

https://twitter.com/MHidayatRehman/status/1468578241128579077

ان کی تقریر کے بعد گوادر پولیس نے جمعرات کے روز ان کے خلاف بغاوت اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا اور مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا۔ اطلاعات کے مطابق مقامی عدالت نے انہیں پولیس ریمانڈ میں دے دیا۔



دوسری جانب عوامی ورکرز پارٹی نے پارٹی صدر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اختر حسین ایڈووکیٹ، ڈپٹی سیکریٹری عصمت شاہجہان، آرگنائزنگ سیکریٹری جاوید اختر، سندھ کے صدر بخشل تھلہو، خیبر پختونخواہ کے صدر اخونزادہ حیدر زمان، بلوچستان کے صدر یوسف کاکڑ، سرائیکی وسیب کے صدر فرحت عباس، پنجاب کے صدر عمار رشید، گلگت بلتستان کے رہنما بابا جان، جموکشمیر کے چیرمین نثار شاہ ایڈووکیٹ، پنجاب کے سابق صدر ڈاکڑ عاصم سجاد اور دیگر رہنماوں نے اپنی پارٹی کے صدر جو کی علیل ہیں کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور کیا کہ یوسف مستی خان کی گرفتاری حکومت کی بوکھلاہٹ کوعیاں کررہا ہے۔

https://twitter.com/AwamiWorkers/status/1468903261516218368

انہوں نے کہا کہ موجودہ دوغلی حکومت اور اسٹبلشمینٹ بلوچستان کے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کی بجائے ان کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہی ہے۔

ان رہنماوں نے مزید کہا کہ گوادر کی خواتین کی تاریخی مزاحمت سے خوفزدہ ہو کر انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں پہ اتر آئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بزرگ سیاستدان یوسف مستی خان کینسر کے مرض میں مبتلا ہے اور انہیں ہسپتال میں علاج کی ضرورت ہے کو فی الفور رہا کیا جائے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات واپس لئے جائیں۔
مزیدخبریں