چینل 24 پر پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ چودھری شجاعت حسین کا حالیہ بیان بڑی اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر میں اعلیٰ فوجی افسران کے نام بھی ڈلوانا چاہتے تھے تاہم چودھری پرویز الہیٰ کو انہوں (چودھری شجاعت) نے منع کر دیا تھا کہ کسی صورت بھی فوجی افسران کے نام ایف آئی آر میں نہ ڈالے جائیں۔
چودھری شجاعت کے اس بیان سے ثبوت ملتا ہے کہ چودھری برادران کے درمیان رابطے ابھی بھی موجود ہیں۔ آج کل چودھری شجاعت اور آصف زرداری کے مابین بات چیت چل رہی ہے تو ہو سکتا ہے چودھری پرویز الہیٰ کے ساتھ بھی ان کا رابطہ ہو اور کوئی بات چیت چل رہی ہو۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الہیٰ اور چودھری شجاعت حسین مل کر موجودہ صورت حال کا کوئی سیاسی حل نکال لیں گے۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ یہ فیصلہ چودھری شجاعت حسین نے لیا تھا کہ اب انہوں نے عمران خان کا ساتھ نہیں دینا اور اس بارے میں مشاورت ان ہی کے گھر میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد ہی پرویز الہیٰ آصف زرداری سے ملنے گئے تھے۔ چودھری شجاعت کو اس بات کی خفگی تھی کہ انہوں نے آصف زرداری کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا وہ پرویز الہیٰ کے فیصلے کی وجہ سے پورا نہ ہو سکا۔ دونوں کے مابین بہت پرانے تعلقات ہیں جو اب مونس الہیٰ کے ذاتی عزائم کے باعث سرد مہری کا شکار ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان کے پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے کے بعد ملک کی سیاست میں ایک غیر یقینی صورت حال پیدا ہو گئی ہے اور یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔