نیا قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے اس کے بعد اظہار کی آزادی مزید کم ہو
جائے گی۔ لیکن صحافیوں کا اس کے خلاف آواز نہ اٹھانا زیادہ خطرناک ہے کہ
’کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا‘
حکومت نے میڈیا پر گرفت مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے
گذشتہ ہفتے وفاقی کابینہ نے
پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کی منظوری دی
یہ ادارہ تمام اقسام کے میڈیا کو ایک ہی قانون کے تحت
ریگولیٹ کرنے میں مدد دے گا
صحافیوں نے اس فیصلے پر تنقید کی ہے
ان کا کہنا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا
بالکل مختلف طرز کے ذرائع ابلاغ ہیں
اور انہیں ایک ہی قانون کے تحت جانچا نہیں جا سکتا
لیکن صحافتی تنظیموں کی جانب سے
کوئی منظم احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا
غالباً یہ خاموشی معاشی مجبوریوں کے باعث ہے
یہی معاشی زبوں حالی ہے کہ جس کی وجہ سے صحافیوں کو
اپنی بقا کی جنگ بھی لڑنا پڑ رہی ہے
آمریت کے ادوار میں جب ایسے فیصلے لیے جاتے تھے
تو صحافی اکٹھے ہو کر تنقید کرتے تھے
وہ صحافتی آزادیوں کے لئے یکجان ہو کر لڑتے تھے
لیکن آج، باوجود اس کے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے
اظہار کی آزادیوں اور بے جا قوانین کے خلاف
کوئی احتجاج دیکھنے میں نہیں آ رہا
https://youtu.be/ofTyc0g-Obc