ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری ایک ہینڈآؤٹ میں لکھا گیا کہ اسپیکر نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سید نوید قمر، مسلم لیگ (ن) کے چوہدری حامد حمید اور پی ٹی آئی کے عطا اللہ کو خطوط ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مذکورہ فیصلہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے اسپیکر کی زیر صدارت اجلاس کے بعد کیا گیا، اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سیکریٹری قومی اسمبلی، اسپیکر کے مشیر برائے قانون اور آئینی امور اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے شرکت کی۔
اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ یہ واقعہ ’انتہائی قابل مذمت‘ تھا، قومی اسمبلی کے محافظ ہونے کے ناطے وہ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے کے لیے مناسب کارروائی کریں گے اور پارلیمانی طریقوں اور قواعد کے مطابق کارروائی کو چلائیں گے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومتی یا اپوزیشن بینچز سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے قواعد اور ایوان کے تقدس کو برقرار رکھنے کے پابند ہیں۔
ہینڈآؤٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر نے اجلاس کے ریکارڈ اور ثبوت کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد بغیر کسی تعصب اور دباؤ کے ہر قیمت پر ایوان کا تقدس برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹری نے اپوزیشن اراکین کے اس روز کے احتجاج کی تصاویر بھی جاری کیں، ان تصاویر میں سے ایک میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری سے جارحانہ انداز میں اعتراض کرتے دکھائی دیے جبکہ دوسری تصویر میں حامد حمید کو ہاتھ میں ایک جوتا پکڑے حکومتی بینچز کی طرف دکھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔