نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک ہزار سے زائد صفحات میں سے صرف پانچ سو کو جاری کیا ہے جن کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کا ہدف تھے۔ ان کیخلاف مالی معاملات اور بینک اکاؤنٹس کا جائزہ لیا گئا۔
برطانوی عدالت میں این سی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کے بارے میں چار ملکوں میں بینک اکائونٹس اور آف شور کمپنیوں کے بارے میں بھی تفتیش کی گئی۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ثبوت نہ ملنے پر نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سلیمان کے خلاف کریمنل انویسٹی گیشن ختم کر دی گئی ہے۔
برطانیہ کی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف ہمیں منی لانڈرنگ مقدمے میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔
خیال رہے کہ برطانیہ کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کی عدالت میں دسمبر 2019ء کو جمع کرائے گئی دستاویز میں یہ بات واضح کی گئی تھی کہ منی لانڈرنگ مقدمے کی تحقیقات شہباز شریف، ان کے صاحبزادے سلمان شہباز اور دوست ذوالفقار احمد پر مرکوز رکھی گئی تھیں۔
این سی اے کو عوامی منصب کے غلط استعمال، منی لانڈرنگ، فراڈ، بدعنوانی اورعوامی منصب کے غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے اثاثے منجمد کرنے کے احکامات کی ضرورت تھی۔