اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ سماعت کی۔ لارجر بینچ میں جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل ہیں۔ لارجربینچ بنانےکا فیصلہ سنگل بینچ پر اعتراض کے بعد چیف جسٹس نے کیا تھا۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ درخواست گزار محمد ساجد کی جانب سے وکیل سلمان بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑبھی عدالت پہنچے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کے لیے متفرق درخواست دی ہے۔ ہم نے چیئرمین پی ٹی آئی کے نئی نشستوں پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جمع کرایا ہے۔
عدالت عالیہ نے وکیل سلمان بٹ سے مکالمہ کیا کہ درخواست کی کاپی اور دستاویزات عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا کے ساتھ شیئر کریں۔
سلمان بٹ نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں عمران خان کی کامیابی سے متعلق دستاویزات جمع کرنے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک ایک کر کے دلائل دیں کیونکہ ایک سائڈ کہہ رہے ہیں کہ ممبر ہے اور دوسرا کہہ رہے ہیں کہ نہیں ہے۔
سلمان بٹ نے مؤقف اپنایا کہ آخری سماعت پر عدالت نے الیکشن کمیشن سے کمنٹس مانگے تھے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں ابتدائی طور پر صرف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دوں گا۔ اس عدالت کے 2 آرڈرز ہیں. انہیں دیکھ لیں کہ ابھی دائرہ اختیار پر سماعت ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے 22 اگست اور 24 نومبر کے عدالتی احکامات پڑھ کر سنائے اور استدعا کی مجھے وقت دیا جائے تاکہ ریکارڈ پر اپنا جواب جمع کر سکوں۔
سلمان بٹ نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ آئندہ سماعت پر پھر کوئی اعتراض آئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ فیصل واوڈا کیس میں جواب لانے میں سال سے زائد کا وقت لگ گیا تھا۔ فیصل واوڈا کیس میں جب جواب آیا تو وہ ممبر قومی اسمبلی نہیں تھے۔
چیف جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ درخواست کا قابل سماعت ہونا بھی ایک ایشو ہے۔ اگر درخواست قابل سماعت ہوئی تو پھر میرٹ پر دلائل سنیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی میں معلومات چھپانےکا الزام ہے۔
اس موقع پر وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عدالت کہے تو کیس سے متعلق ریکارڈ کی مصدقہ نقول جمع کرادیں گے۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کی درخواست پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر یکم مارچ کو حتمی دلائل طلب کرلیے اور عمران خان کی جانب سے اضافی دستاویزات جمع کرانےکی متفرق درخواست بھی منظورکرلی۔
واضح رہے کہ شہری محمد ساجد نے عمران خان کو نااہل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان سے متعلق کیس میں تحریری جواب عدالت میں جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ یہ مقدمہ سننے کی مجاز ہی نہیں۔ جو جج پہلے یہ کیس سننے سے معذرت کر چکا ہے وہ دوبارہ کیسے اس کیس کو سن سکتا ہے۔ جس کے بعد 7 فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان نااہلی کیس میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیاتھا۔