انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ ریفرنس جمعرات کی رات کو موصول ہوا۔ لیگل برانچ کی جانب سے دیکھے جانے کے بعد مذکورہ فائل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو بھیج دیا گیا۔
ای سی پی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے کیا جائے گا مزید یہ کہ آئین کے آرٹیکل 63 جو مجلس شوریٰ کے رکن کی نااہلی کے معاملات کو دیکھتا ہے، اس میں ایسے اقدامات درج ہیں جس کے نتیجے میں قانون ساز کی نااہلی ہوسکتی ہے۔
علی وزیر کے خلاف ریفرنس میں ناہلی کے لیے بیان کی گئی وجوہات کو شیئر نہیں کیا گیا لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان پر ریاستی اداروں کے خلاف بیانات دینے اور مجرمانہ سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا پولیس نے علی وزیر سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے متعدد رہنماؤں کو کراچی میں جلسے کے بعد درج ہونے والے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ ان پر مختلف جرم کرنے کا الزام تھا جس میں ریاستی اداروں کے خلاف مجرمانہ سازش اور توہین آمیز ریمارکس کے الزمات بھی شامل تھے۔
یاد رہے کہ مارچ 2020 میں پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست جمع کرائی گئی تھی۔ درخواست گزار نے پٹیشن میں الزام لگایا تھا کہ پی ٹی ایم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے اس لیے اس کے خلاف ڈکلئیریشن جاری کی جائے۔تاہم درخواست گزار کی جانب سے اس الزام کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے گئے۔