الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون شنواری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ووٹوں کے اندراج سے متعلق میڈیا رپورٹس بے بنیاد اور عوام کو گمراہ کرنے کے پروپیگنڈے پر مبنی ہیں۔ انتخابی عمل کے اختتام تک کوئی ووٹ شامل یا نکالا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ووٹرز کی تفصیلات میں کوئی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں بشمول اس کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دنوں میں آئندہ ضمنی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے میں مداخلت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
انہوں نے ووٹرز لسٹوں میں تبدیلی اور حکمران جماعتوں کی حمایت سے 17 جولائی کے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے سابق قانون سازوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی مشینری کے استعمال کا بھی الزام لگایا ہے۔
ای سی پی کے ترجمان ہارون شنواری نے نشاندہی کی کہ انتخابی فہرستیں پولنگ شیڈول کے اعلان کے بعد منجمد کر دی گئیں اور قانون کے تحت ان میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔
ترجمان ای سی پی نے کہا کہ کمیشن دیگر اداروں کے تعاون سے پنجاب کی 20 صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔
ای سی پی کے ایک عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی کی تیز رفتار مہم پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس سے منسلک دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ فنڈنگ کیس میں کمیشن کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ای سی پی اور اس کے سربراہ کے خلاف تنقید ایک نئی سطح پر چلی گئی ہے۔ کیس کا فیصلہ کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر میرٹ پر کیا جائے گا۔