لاہور ہائیکورٹ کے روبرو جب عمران ریاض خان کو پیش کیا گیا تو ان کی شیو بڑھی ہوئی تھی۔ عدالت نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ داڑھی کے ساتھ اچھے نہیں لگ رہے۔ اس پر عمران ریاض نے کہا کہ میں قربانی کے بعد شیو کرو لوں گا۔
https://twitter.com/asifmehmoodpak/status/1545758028942778370?s=20&t=BYbCluWZeqKnqw018emiXQ
عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے وکیل نے کہا ہے کہ آپ ورکنگ ڈیز میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونگے۔ اس پر عمران ریاض خان نے میرے وکلا نے مجھے سب کچھ بتایا ہے۔ میں عدالت کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ میں ضرور پیش ہوں گا۔
تفصیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کے روبرو عمران ریاض کی گرفتاری اور مقدمات کے اخراج کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آج کے دن آپ یہ کیس سن رہے ہیں۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا فرض ہے، ہم نے آئین کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ جب ایف آئی آر درج ہوئیں تو اگلے دن عمران ریاض عدالت میں تھے۔ لیکن عمران ریاض کو اسلام آباد ٹول پلازہ پر پکڑ لیا گیا۔ جن ایف آئی آرز میں پکڑا، اس کا ریکارڈ پولیس نے لاہور ہائیکورٹ سے چھپایا۔ پولیس عمران ریاض کو پکڑنا چاہتی تھی اس لئے عدالت کو ان ایف آئی آرز کے متعلق نہیں بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اختلافی آوازوں پر صحافیوں کی آواز کو موجودہ حکومت دبا رہی ہے۔ اسلام آباد 17 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے جا رہے تھے کہ اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب پولیس نے گرفتار کر لیا۔