اسلام آباد میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ کی زیرصدارت ملک بھر کی بار کونسلز کا اجلاس ہوا۔
انہوں نے کہا، تمام وکلا اس بات پر متفق ہیں کہ ججز کے خلاف ریفرنسز صریحاً بدنیتی پر مبنی ہیں۔ یہ ریفرنسز کسی طور بھی مس کنڈکٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ حکومت ریفرنس واپس لے ورنہ یہ اقدام ملک کے لیے بہت ضرررساں ثابت ہو گا۔
انہوں نے وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کراچی بار کی جانب سے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے خلاف قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے ان کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
پاکستان بار کونسل کے صدر امجد شاہ نے کہا، ہم ججوں کے احتساب کے خلاف نہیں، ہم کہتے ہیں، سیکشن 176 کے تحت متعلقہ جج کو پہلے نوٹس دیا جائے لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا جب کہ میرٹ کے تناظر میں یہ ریفرنس نہایت کمزور ہے جو کامیاب نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا، ملک بھر کے وکلا 14 جون کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنسز کے خلاف ہڑتال کریں گے۔ ہمارا احتجاج ججوں کے خلاف نہیں بلکہ اداروں کی مضبوطی کے لیے ہے جب کہ ہڑتال اور احتجاج قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں گے۔
انہوں نے انتباہ کیا، تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہیں جو دائرے سے باہر نکلے گا، بار کونسل اس کا راستہ روکے گی۔
انہوں نے کہا، سپریم جوڈیشل کونسل کا ریکارڈ شاندار نہیں۔ کئی ججز کے خلاف ریفرنس زیرالتوا ہیں جب کہ دو ججز ریٹائر بھی ہوئے اور ان کے خلاف ریفرنسز بھی ختم ہو گئے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پبلک نہ کرنا اور ریفرنسز ختم ہونے پر سوالیہ نشان اب بھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے اعلان کیا تھا کہ وکلا 14 جون کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس پر سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے۔
انہوں نے کہا تھا، یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا تاوقتیکہ یہ ریفرنس واپس نہیں لے لیا جاتا۔