احساس پروگرام کی سربراہ اور وزیراعظم کی مشیر برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے، 19-2018 کا بجٹ ایک کفایت شعار بجٹ ہے۔ بہت سے اداروں نے ملکی مالی مشکلات کے باعث رضاکارانہ طور پر اپنا بجٹ کم کر دیا ہے اور بہت ساری وزارتوں نے اضافی بجٹ کا مطالبہ بھی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا، ان حالات میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سماجی تحفظ کے بجٹ کو قریباً دوگنا کر دینا ایک اہم اور جرات مندانہ اقدام ہے۔ یہ فلاحی ریاست کی تشکیل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ’’ احساس پروگرام‘‘ کے پالیسی نکات پر بات کرتے ہوئے کہا، سماجی تحفظ کے تناظر میں تین گروہوں کو پالیسی کور دینا لازمی ہے جن میں پہلا گروہ وہ ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے غربت میں گھرا ہوا ہے۔ دوسرا گروہ وہ ہے جو کسی آفت کی وجہ سے غربت کا شکار ہو رہا ہے اور موخرالذکر گروہ ہمارے معذور بہن بھائیوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا، پاکستان کی دو اعشاریہ پانچ فی صد آبادی کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے جن کی تعداد قریباً پانچ لاکھ ہے۔
انہوں نے کہا، وزیراعظم کی ہدایت پر سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کے لیے مخصوص دو فی صد کوٹے پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا، حکومت 10 لاکھ غریب لوگوں کے لیے راشن سکیم بھی شروع کر رہی ہے جس کے لیے شفاف طریقے سے کارڈز تقسیم کیے جائیں گے جب کہ کفایت شعار پروگرام کے تحت 70 لاکھ غریب خواتین کو وظائف دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا، بے روزگار افراد کے لیے ایک نئی سکیم شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت ہر ماہ 80 ہزار افراد کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضے دیے جائیں گے جب کہ دیگر سہولیات اس کے علاوہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستحق طالبات کے لیے بھی اقدمات کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا، عمر رسیدہ پنشنروں کی سہولت کے لیے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کی ماہانہ پنشن بڑھا کر ساڑھے چھ ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ ان پنشنروں کے لیے آزمائشی بنیادوں پر احساس ہائوسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا، یتیم بچے بچیوں کے لیے نئی پالیسی نافذ کی جا رہی ہے جس کے تحت یتیم خانوں کی حالت بہتر بنانے کے علاوہ ضرورت کے مطابق ان کی تعداد میں اضافہ بھی کیا جا سکے گا۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا، احساس پروگرام میں مزدوروں پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے جنہیں ناصرف سماجی تحفظ فراہم کیا جائے گا بلکہ روزانہ اجرت یا مخصوص مدت کے لیے ملازمت کرنے والے مزدوروں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے رجسٹرڈ کیا جائے گا جب کہ ایک لیبر ایکسپرٹ گروپ بھی تشکیل دیا گیا ہے جس کا اجلاس ہفتے میں دو بار ہوا کرے گا۔