محکمہ جنگلات کے ضلعی دفتر نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے، ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بندروں کے ایک گروہ نے پانی کے حصول کے لیے دوسرے گروہ سے لڑائی کی جس کے باعث 15 بندر جاں بحق ہو گئے۔
انڈیا کے ایک نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے محکمہ جنگلات کے افسر پی ایم مشرا نے کہا، یہ بہت غیرمعمولی اور خوف ناک صورت حال ہے کہ گھاس پھوس کھانے والے جانور ایسی لڑائیوں میں پڑیں۔
انہوں نے کہا، ہم اس حوالے سے تمام ممکنات بشمول پانی کے حصول کے لیے ان بندروں کے گروہوں کی آپس میں لڑائی کے پہلو کا جائزہ بھی لے رہے ہیں جس میں 30 سے 35 بندروں کے گروہ میں سے 15 بندر ہلاک ہو گئے جو ایک غار میں مکین تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، بندروں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان بندروں کی موت شدید گرمی میں پانی نہ ملنے کے باعث ہوئی۔
شیر بھی ان دنوں پانی کی تلاش میں شہروں سے دیہاتوں کا رُخ کر رہے ہیں جس کے باعث وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے راجھستان کے شہر چھورو میں درجہ حرارت 50.3 سینٹی گریڈ ہو گیا تھا جو انڈیا کے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ سے کچھ ہی کم ہے۔