اسی احساس کی مستی میں چو ’ر ہوکر اس نے یہ ظلم ڈھایا ہوگا اور پھر سے نفرت کے بیوپاریوں نے اپنے سینے پر ایک اور تمغہ سجا لیا۔
دنیا کے قیام سے لے کر آج کی گھڑی تک ہونے والے ان تمام مظالم کا محرک سے مظلوم کے خلاف ظالم کے دل میں پائے جانے والے تعصب کو قرار دیا جاتا ہے مگر کوئی بھی ان نفرت کے بیوپاریوں کے گریبان نہیں پکڑتا جن کے ہاتھ میں اس تعصب کا پھیلانے کی طاقت ہے۔۔۔
جس دن نفرت کے ان بیوپاریوں کا گریبان سرِ بازار چاک کردیا جائے گا، دنیا سے تعصب اور نفرت جیسے جذبات خود بخود ختم ہوجائیں گے۔
پھر کہیں جاکر ایک ایسا جہاں آباد ہوسکے گا جہاں محبت کے سوداگر روزانہ بھلائی کے جذبات کو زمانے میں پروان چڑھا کر گھر کو واپس لوٹا کریں گے اور نفرت کے بازار مندی سے تہس نہس ہوجائیں گے.