فردوس عاشق اعوان، عبادلقادر مندوخیل میں تلخ کلامی، تھپڑوں، گالیوں کی بارش

08:59 PM, 9 Jun, 2021

نیا دور
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر مندوخیل کے درمیان جاوید چودھری کے ایکسپریس ٹی وی پر پروگرام 'کل تک' میں شدید تلخ کلامی کے بعد دونوں کے درمیان لڑائی کی نوبت یہ آ گئی کہ فردوس عاشق اعوان نے اپنی سیٹ سے کھڑی ہو کر عبدالقادر مندوخیل کا گریبان پکڑ لیا۔

ایکسپریس نیوز سے لیک ہوئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فردوس عاشق اعوان نے پہلے مندوخیل کو گریبان سے پکڑا، عبدالقادر مندوخیل نے اپنا گریبان چھڑایا تو فردوس عاشق اعوان نے پہلے انہیں گالی دی اور پھر ان کے منہ پر تھپڑ مارا۔ اس دوران فردوس عاشق اعوان کہہ رہی تھیں کہ تمہیں عورتوں سے بات کرنے کی تمیز نہیں ہے جس پر عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ اب یہ عورت ہو گئی ہے۔



اس دوران جاوید چودھری دونوں کو روکنے کی کوشش کرتے رہے اور سٹاف کی جانب سے بھی ایک خاتون نے بڑی مشکل سے فردوس عاشق اعوان کا ہاتھ پکڑا جب وہ عبدالقادر مندوخیل کو موبائل دے مارنے والی تھیں۔

فردوس عاشق اعوان نے اس واقعے سے متعلق ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید چودھری کے شو میں قادر مندوخیل کے ساتھ ہونے والی بحث میں تصویر کا صرف ایک رخ دکھایا جا رہا ہے۔ قادر مندوخیل کی غلیظ زبان اور گالیوں کو اس ویڈیو کا حصہ نہ بنا کر یکطرفہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مندوخیل صاحب کی جانب سے ان کے والد اور انہیں غلیظ گالیاں دی گئیں اور اس واقعے پر قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایکسپریس ٹی وی سے بھی درخواست کی کہ معاملے کی مکمل ویڈیو سامنے لائی جائے۔



اس واقعے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی رہنما نبیل گبول کا کہنا ہے کہ فردوس عاشق اعوان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ فردوس عاشق اعوان اس سے پہلے بھی مختلف پروگرامز میں لڑائی جھگڑوں کے لئے مشہور ہیں۔ انہوں نے کشمالہ طارق پر انتہائی گھٹیا الزامات ایک مرتبہ جاوید چودھری ہی کے پروگرام میں لگائے تھے۔ چند ماہ قبل جیو ٹی وی پر ان کی مسلم لیگ نواز کی رہنما عظمیٰ بخاری کے ساتھ لڑائی پروگرام کے بعد تک جاری رہی تھی اور بعد میں سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ فردوس عاشق اعوان عظمیٰ بخاری کو مارنے پر تلی ہوئی تھیں اور دفتر کا سٹاف انہیں روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
مزیدخبریں